23 دسمبر ، 2024
جنریٹیو آرٹی فیشل انٹیلی (جی اے آئی) متعدد صنعتوں اور سروسز کا حصہ بن چکی ہے اور اس ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ سرمایہ کاری بھی کی جارہی ہے۔
فنون لطیفہ یا آرٹ کی دنیا میں بھی یہ ٹیکنالوجی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، کچھ فنکاروں کی جانب سے اسے اپنے فن پارے تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ متعدد فنکار ایسے ہیں جو اس ٹیکنالوجی سے دنگ رہ گئے ہیں۔
اب ایک اے آئی آرٹسٹ بوٹو سامنے آیا ہے جو 2021 سے اب تک اپنی تصاویر فروخت کرکے 50 لاکھ ڈالرز سے زیادہ کما چکا ہے۔
بوٹو کی ویب سائٹ پر اسے ڈی سینٹرلائزڈ خودمختار آرٹسٹ قرار دیا گیا ہے اور لوگوں کا ایک گروپ ووٹنگ کے ذریعے ان تصاویر انتخاب کرتا ہے جن کو ہر ہفتے نیلام کیا جاتا ہے۔
یہی گروپ یہ تعین کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ اے آئی آرٹسٹ کو مزید کیا کچھ بنانا چاہیے۔
بوٹو کے آپریٹرز سائمن ہڈسن نے بتایا کہ اگر بوٹو کا کوئی مقصد سوچا جائے تو پہلا ہدف تو ایک آرٹسٹ کے طور پر خود کو منوانا ہے اور دوسرا کامیاب آرٹسٹ بننا ہے۔
اس اے آئی فنکار کو سافٹ وئیر کمپنی الیون یلو اور جرمن آرٹسٹ و کمپیوٹر پروگرامر ماریو کلینگمان نے ڈیزائن کیا ہے جو ایک الگورتھم کے ذریعے تصاویر پینٹ کرتا ہے۔
ہر ہفتے یہ اے آئی آرٹسٹ 70 ہزار تصاویر تیار کرلیتا ہے جن میں سے 350 تصاویر کو 5 ہزار افراد پر مشتمل گروپ BottoDAO کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔
یہ گروپ سیکڑوں میں سے ایک تصویر کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعے کرتا ہے جسے ایک این ایف ٹی آکشن کرنے والے پلیٹ فارم میں فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
نیلامی سے حاصل ہونے والی آدھی رقم اس گروپ کے ووٹرز کے پاس جاتی ہے جبکہ باقی بوٹو کے 'خزانے' میں جمع ہو جاتی ہے جسے آپریٹنگ اخراجات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
بوٹو ووٹنگ ڈیٹا کو استعمال کرکے یہ فیصلہ کرتا ہے کہ مزید کیسی تصاویر تیار کرنی چاہیے۔
ماریو کلینگمان کا ماننا ہے کہ مستقبل قریب میں اے آئی اور مشین لرننگ ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے باعث بوٹو جیسے مشین آرٹسٹ انسانوں سے زیادہ دلچسپ فن پارے تیار کرسکیں گے۔