Time 20 نومبر ، 2024
بلاگ

مودی کا بالی وڈ

مودی کا بالی وڈ
جہاں کوئی پروپیگنڈا فلم آئے نریندر مودی کسی نا کسی طرح سے اس کی تشہیر کرتے ہیں— فوٹو:فائل

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایکس ہینڈل پر بالی وڈ فلم ’دی سبرامتی رپورٹ‘ کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ’اچھی بات ہے کہ سچ اس طرح سے باہر آرہا ہے کہ عام آدمی اسے دیکھ سکے‘۔

نریندر مودی نے یہ سب وکرانت میسی کی فلم دی سبرامتی رپورٹ کے بارے میں لکھا ہے جو کہ 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں ہوئے گودھرا ٹرین حادثے پر بنائی گئی ہے۔ 

فلم میں بہت سے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ٹرین میں لگی آگ کے نتیجے میں مرنے والے لوگوں کے بارے میں اس انداز میں دکھایا گیا ہے کہ جیسے اس واقعے کے بعد ان مقتولین کو بھلا دیا گیا تھا  جبکہ حقیقت میں اس واقعے کے فوراً بعد گجرات میں فسادات ہوئے تھے جس میں ہزار کے زیادہ معصوم جانیں گئی اور مرنے والوں کی اکثریت مسلمان تھی۔

اُس وقت کے بھارتی ریلویز منسٹر لالو پرساد یادیو کی بنائی گئی کمیٹی کی جانب سے جاری کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ میں اس واقعے کو حادثہ قرار دیا تھا اور اس رپورٹ کا فلم دی سبرا متی رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ 

فلم میں ہندوستانی مسلمانوں کو کرکٹ میچ میں پاکستان کو سپورٹ کرتے بھی دکھایا گیا ہے۔

دی سبرامتی رپورٹ کو ایکتا کپور کے پروڈکشن ہاؤس بالاجی موشن پکچرز نے پروڈیوس کیا ہےاور اسی بالاجی موشن پکچرز کے بینر کے تحت کرینہ کپور خان کی اسی سال آئی فلم دی بکنگھم مرڈرز میں ایک سکھ کردار اپنے مسلمان بزنس پارٹنر کے بارے میں انتہائی نازیبا الفاظ کہتا ہے کہ ’ان کی تو ذات ہی گندی ہے‘ حالانکہ اس ڈائیلاگ کے علاوہ کہیں بھی وہ سکھ کردار مسلمانوں کو لے کر کوئی ایسی بات نہیں کہتا۔

یہ اکلوتا ڈائیلاگ نا بھی رکھا جاتا تو فلم کی کہانی یا اس کے کرداروں پر کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اس ڈائیلاگ کا فلم میں ہونا دیکھنے والوں کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ آخر مسلمانوں کے حوالے سے اس سخت ڈائیلاگ رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟

نریندر مودی پر الزام لگتا ہے کہ ہندوستان میں جاری اہم معاملات پروہ خاموش رہتے ہیں چاہے وہ گوتھم اڈانی کی کمپنیوں کے حوالے سے بین القوامی اداروں کی رپورٹس ہوں، کسانوں کا احتجاج ہو یا منی پور میں فسادات جیسا اہم مدعہ لیکن جہاں کوئی پروپیگنڈا فلم آئے نریندر مودی کسی نا کسی طرح سے اس کی تشہیر کرتے ہیں۔

2019 میں پاکستان کے خلاف بنی فلم اڑی دی سرجیکل اسٹرائیک کا ڈائیلاگ ہاؤ از دا جوش نریندر مودی نے اپنی تقریر میں استعمال کر کے فلم کی تشہیر کی۔

متنازع فلم دی کیرالا اسٹوری کی نریندر مودی نے اپنی تقریروں میں ناصرف تشہیر کی بلکہ مودی حکومت نے اس پروپیگنڈا فلم کو ٹھیک اس وقت قومی ٹی وی چینل دوردرشن پر نشر کیا جب کیرالا میں الیکشنز ہونے والے تھے اور اس بات پر کانگریس رہنماؤں نے سخت اعتراض کیا تھا اور اسے ایک سیاسی چال قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ دی کیرالا اسٹوری فلم کے ٹریلر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 32000 غیر مسلم خواتین کو جبری اسلام قبول کرنے اور داعش میں شمولیت پر مجبور کیا گیا تھا بعد ازاں جب ان اعداد و شمار کے حوالے سے ٹھوس ثبوت مہیا نا کیے جانے پر بھارتی سپریم کورٹ کے حکم کے تحت فلم بنانے والوں کو یہ ڈسکلیمر ڈالنا پڑا تھا کہ یہ فلم ایک فکشنل کہانی ہے اور ان اعداد و شمار کو سپورٹ کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔

مقبوضہ کشمیر سے ہندو پنڈتوں کے انخلا پر بنائی گئی فلم دی کشمیر فائلز جسے بالی وڈ کے اندر سے تنقید کا سامنا رہا اس کی بھی نریندر مودی نے ناصرف تشہیر کی بلکہ ساتھ ہی فلم پر تنقید کرنے والوں کو بھی آڑھے ہاتھوں لیا۔

جن بھارتی ریاستوں میں بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت رہی ان میں اکثر ان پروپیگنڈا فلمز کو ٹیکس فری کر دیا گیا۔ کشمیر فائلز کو اتر پردیش، گوا، تریپورا، مدھیہ پردیش، کرناٹیکا، ہریانہ، گجرات، اتراکھنڈ میں ٹیکس فری کیا گیا تھا۔ دی کیرالا اسٹوری کو اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں ٹیکس فری کیا گیا اور اب دی سبرامتی رپورٹ کو بے جے پی کی حکومت والی دو ریاستوں چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں ٹیکس فری کر دیا گیا گیا۔

مودی سرکار بالی وڈ میں ڈوبتے کیرئیر والے اداکاروں جیسے کہ متھن چکرورتی، کنگنا رناوت کو سول ایوارڈ سمیت بی جے پی کی پارٹی رکنیت سے بھی نوازا ہے۔

متھن چکرورتی کو اس سال ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا سول اعزاز پدما بھوشن سے نوازا گیا اس اعزاز کو پانے کے چند ماہ بعد متھن چکرورتی نے مودی سرکار سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف سخت زبان استعمال کی۔

بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ایک سیاسی جلسے سے خطاب کے دوران مخالف مسلمان رہنما کو جواب دیتے ہوئے متھن چکرورتی کہتے ہیں کہ ہم تمہیں کاٹ کر تمہاری زمین میں پھینکیں گے۔

بھارتی اداکارہ اور بے جی پی رہنما کنگنا رناوت نے ایک سیاسی جلسے میں جوش خطابت میں دعویٰ کیا کہ ہندؤوں کو اصل آزادی 2014 یعنی نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ملی ہے کنگنا یہاں تک کہتی ہیں کہ ہم انڈیا کو ایک ہندو ملک بنائیں گے۔

بالی وڈ کو سیاسی عناصر پہلے پاکستان مخالف ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے تھے لیکن پچھلے چند سالوں میں جب سے ہندوستان میں بے جے پی حکومت آئی ہے تب سے ایسی فلمز کا تسلسل ہے جن میں ہندوستان میں ہونے والے فسادات، دہشتگردی اور معاشرے میں پیدا ہونے والی خرابیوں کا ذمہ دار مسلمانوں کو دکھایا گیا ہے اور بدترین انداز میں مسلمانوں کی کردار کشی کی جارہی ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔