21 نومبر ، 2024
چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) سجاد مصطفیٰ سید کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے مسائل اور وی پی این کی رجسٹریشن کے باعث بڑی آئی ٹی کمپنیوں نے ملک سے باہر جانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سجاد مصطفیٰ سید کا بتانا تھا رجسٹرڈ وی پی این کا مقصد ہےکہ پی ٹی اے نے ایک سسٹم بنایا ہے جس میں ہر یوزر یہ بتائے گا کہ وہ کہاں سے اسٹیٹک آئی ڈی لے رہا ہے، پھر پی ٹی اے اسے اجازت دے گا یا اس شخص نے جہاں پر جانا ہے اس اینڈ کو رجسٹر کرے گا، دونوں اینڈز کو کرے گا یا کم از کم ایک اینڈ کو رجسٹر کرے گا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا لیکن اس کا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری انڈسٹری یہ کر ہی نہیں کر سکتی کیونکہ جب بھی آپ رجسٹر ہونے جاتے ہیں تو آپ کو ایک نیا آئی پی ایڈریس ملتا ہے اور رجسٹر ہونے میں تقریباً 8 گھنٹے کا وقت لگتا ہے، اس سے 30 لاکھ فری لانسرز متاثر ہوں گے اور یہ وہ لوگ ہیں جو 100 سے 200 ڈالر کماتے ہیں، اب انہیں کام ملے گا تو وہ کہیں گے کہ 8 گھنٹے انتظار کریں پی ٹی اے ہمیں اجازت دیگی تو ہم آگے کام کر سکیں گے تو پھر ایسے حالات میں تو کوئی بھی کمپنی انہیں کام ہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا اس میں دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جب آپ وی پی این کے ذریعے کسی غیر ملکی کمپنی سے کام کرتے ہیں تو وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ بیچ میں کوئی تیسرا فریق نہ ہو، جب انہیں معلوم ہو گا کہ دونوں فریقین کے علاوہ تیسری قوت بھی موجود ہے جو انہیں دیکھ رہی ہے تو وہ فوری طور پر معاہدے کینسل کر دیں گے، اس کے نقصان کا اگر ہم بہت محتاط اندازہ لگائیں تو یہ ایک ارب ڈالر بنتا ہے۔
چیئرمین پاشا کا کہنا تھا پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ وی پی این کی رجسٹریشن کا طریقہ پاکستان میں قابل عمل ہے ہی نہیں لیکن اگر آپ یہ کر بھی لیں تو قومی سلامتی کے مسائل پھر بھی حل نہیں ہوتے کیونکہ اگر کوئی شخص دہشتگردی کر سکتا ہے تو وہ وی پی این رجسٹرڈ بھی کرا سکتا ہے، ہمیں اس کی نیت کا تو نہیں پتہ کہ وہ 6 مہینے بعد یا سال بعد کیا کرے گا۔
سجاد مصطفیٰ سید کا کہنا تھا قومی سلامتی کے مسائل صرف پاکستان کے نہیں بلکہ پوری دنیا کے ہیں، دہشتگردی کے باعث جو لوگ شہید ہو رہے ہیں وہ ہمارے بھی بچے ہیں ہمیں اس کا پوری طرح احساس ہے لیکن اسے کنٹرول کرنے کا یہ طریقہ کار غلط ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پاشا کا کہنا تھا جب آپ ایک مرتبہ وی پی این رجسٹرڈ کر لیتے ہیں تو آپ کا ڈیٹا محفوظ طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتا ہے، اس لیے وی پی این استعمال کرنے والوں کو پکڑنا اتنا آسان نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے کے انٹرنیٹ اسپیڈ درست ہونے کے دعوے پر سجاد مصطفیٰ پاشا کا کہنا تھا ملک میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ کے مسائل برقرار ہیں، ہمیں اس حوالے سے آئی ٹی انڈسٹری سے روز شکایات موصول ہو رہی ہیں، ہمارے ایک کال سینٹر کے کسٹمر کو صرف دو گھنٹوں میں 2 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
سجاد مصطفیٰ پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ٹی ایک ایسا شعبہ ہے جو پاکستان کے معاشی مسائل کو حل کر سکتا ہے، ہم نے اگلے چند سالوں میں 15 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے، ہم نے اربوں ڈالر اپنے نوجوانوں کو تیار کرنے میں لگا دیے، پاکستان پوری دنیا میں ایک آئی ٹی حب بن کر ابھر رہا ہے لیکن جب ہم انٹرنیٹ ہی بند کر دیں گے تو ہم پوری دنیا میں مذاق بن جائیں گے۔
حکومت کی جانب سے وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے دی گئی 30 نومبر کی ڈیڈ لائن سے متعلق سوال پر سجاد مصطفیٰ سید کا کہنا تھا آئی ٹی پروفیشنلز کو ساری دنیا ویلکم کر رہی ہے لیکن حکومتی اقدامات کی وجہ سے ہماری بڑی آئی ٹی کمپنیوں نے ملک سے باہر جانے کیلئے پلاننگ شروع کردی ہے۔