27 نومبر ، 2024
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں باہمی مشاورت سے سخت فیصلے کرنا ہوں گے، پاکستان کو نقصان پہنچانے والے ہاتھ توڑ دیں گے، سیاست میں فتنے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ جو فساد برپاکیاگیا تھا، اس کا خاتمہ کیا، فساد کے نتیجے میں جو معیشت کو نقصان پہنچا وہ آپ کے سامنے ہے، کاروبار بند تھا، مزدور اور دکاندار دہائیاں دے رہے تھے جڑواں شہروں میں بھی زندگی معطل ہوچکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اسٹاک ایکسچینج چند دن پہلے 99 ہزار سے اوپر چلا گیا تھا، صرف کل ایک دن میں فسادیوں کی وجہ سےاسٹاک ایکسچینج نےغوطہ کھایا اور ایک دن میں اسٹاک ایکسچینج 4ہزار پوائنٹس نیچےگیا، آج پھر اسٹاک ایکسچینج 4 ہزار کے قریب اوپر جاچکا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ 2014 سے پہلے اسلام آباد میں چڑھائی کا تصور نہیں تھا، احتجاج اپنے شہروں میں ہوتاتھا، ستمبر 2014 میں چینی صدر آرہے تھے، 126 دن فسادیوں نے تباہی کی، 2014 کی تلخ یادیں آج بھی ہمارےذہنوں میں محفوظ ہیں، فسادیوں نے 2014 میں دھرنےمیں غلاظت کی،چینی صدرکادورہ ملتوی ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ایس سی او کا اجلاس ہوا، فسادیوں نے دوبارہ فساد مچانے کا پورا منصوبہ بنایا، ہمارے مہمانوں میں تشویش کی لہر دوڑی کہ پاکستان کا دورہ کریں یا نہ کریں، آخری 48 گھنٹے میں فیصلہ ہوا فوج سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں باہمی مشاورت سے سخت فیصلے کرنا ہوں گے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے ہم نے پاکستان کو بچانا ہے یا دھرنے کو کرنے دینا ہے، ہمارے پاس دو راستے ہیں کہ ہم نے کس طرف جانا ہے؟ ظاہر ہے کہ ہم نے ترقی اور خوشحالی کا راستہ اختیار کرنا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ آج کے بعد ان فسادیوں کو کوئی موقع نہیں دینا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ بیلا روس کے صدر کو آج رخصت کرکے آیا ہوں، کل اسی جگہ فیصلہ ہوا کہ ہمارا ایک وفد اگلے ماہ بیلاروس جائے گا، جنوری میں پاکستان اور بیلا روس میں معاہدے ہوں گے، یہاں بیٹھ کر فیصلے ہورہے تھے وہاں جنگ کا سماں تھا، یہ فسادی بندوقیں لے کر آئے تھے۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ 9 مئی کے مجرموں کو عدالتیں کڑی سزا دیتیں تو آج یہ دن دیکھنا نہیں پڑتا، قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے کس طرف جانا ہے، ہماری معیشت آہستہ آہستہ ٹھیک ہورہی ہے، ہمیں بہت عرق ریزی اورسوچ بچار کرکے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرف بڑھنا ہے۔
وزیراعظم نے اسلام آباد پولیس، رینجرز اور سندھ پولیس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کے پی میں کس طریقے سے دہشت گردی سر اٹھارہی ہے، کس طریقے سے کرم میں درجنوں لوگ شہید ہو گئے، یہ پاراچنار، کرم ٹھیک کرتے، سرکاری وسائل استعمال کرکےاسلام آباد پر لشکر کشی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کی میٹنگ اہم ہے، میں نے ایک نکاتی ایجنڈا رکھا ہے، اللہ کے فضل سے یہ لشکر کشی دم توڑ گئی، ان کی تکلیف یہ ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے کیسے بچ گیا؟ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے ہم نے اپنا سیاسی کیپٹل قربان کیا، بدترین ناقد بھی کہہ رہے ہیں کہ معیشت بہتر ہورہی ہے، تاریخ میں پہلی بارہماری فوج کے سپہ سالار یک جان دوقالب کی طرح جڑے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ 2018 میں جو تاریخ کی سب سےبڑی دھاندلی ہوئی اس کاتو بتا دیں، ہمارے ذہن میں بھی کبھی اسلام آباد پر چڑھائی کا تصور نہیں آیا، سب جماعتوں نے بڑے جلوس کیے انہوں نے کوئی گملا تک نہیں توڑا، 190 ارب روپے کا معیشت کو یومیہ نقصان پہنچ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ذاتی مفاد کے لیے قوم کو نقصان پہنچانا اس سے بڑا جرم کوئی نہیں ہوسکتا، دوست ملک کے فرمانرواں کو تکلیف پہنچائی، اس سے بڑی زیادتی نہیں ہوسکتی، یہ تحریک نہیں تخریب ہے، یہ فتنہ ہے فتنہ اور سیاست میں فتنہ کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی، یہ جتھا بندی ہے، اس کا ہر صورت خاتمہ کرنا ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم ہوتا ہے کہ انہیں نہ آنے دیں، ہائیکورٹ کے حکم کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص اپنی ذات کے لیے پاکستان کو قربان کرنے پر تلا ہوا ہے، اس ہاتھ کو توڑ دیں گے جو پاکستان کو قربان کرنا چاہتا ہے۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں احتجاج کے دوران شہید اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب سکیورٹی فورسز نے اسلام آباد مظاہرین سے خالی کرالیا، آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئیں اور کارکن بھی بھاگ نکلے۔ پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
اسپتال حکام کے مطابق پولی کلینک اور پمز اسپتال میں دو دو لاشیں لائی گئیں، پولی کلینک اسپتال میں 26 اور پمز اسپتال میں 28 زخمی لائے گئے۔
پمز اسپتال میں ایف سی کے 27 زخمی اہلکار اور شہید تین رینجرز اہلکاروں کی میتیں بھی لائی گئیں۔