Time 24 دسمبر ، 2024
پاکستان

جج کے انتخاب کیلئے جوڈیشل کمیشن کی اکثریت کے ووٹ لینا ہوں گے: رولز 2024 منظوری کے بعد جاری

جج کے انتخاب کیلئے جوڈیشل کمیشن کی اکثریت کے ووٹ لینا ہوں گے: رولز 2024 منظوری کے بعد جاری
فوٹو: فائل

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن رولز 2010 منسوخ کر دیے گئے اور جوڈیشل کمیشن رولز 2024 منظوری کے بعد پبلک ہوگئے۔

رولز میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن رولز 2010 کو منسوخ کیا جاتا ہے، منسوخ شدہ رولز 2010 کے تحت زیر التواء کوئی بھی معاملہ ان قواعد کے تحت زیر التواء تصور کیا جائے گا، زیر التو کوئی بھی معاملہ جہاں تک ممکن ہو ان قواعد کے مطابق نمٹایا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن رولز 2024  کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا سیکرٹریٹ سپریم کورٹ بلڈنگ یا چیئرپرسن کے طے کردہ کسی اور مقام پر قائم ہوگا، جوڈیشل کمیشن سیکرٹریٹ کے ریکارڈ کو محفوظ کیا جائے گا،کسی شخص کی بطور جج تقرری کے لیے میرٹ کا تعین آئین کے تحت جج کے حلف کے مطابق کیا جائے گا۔

رولز میں کہا گیا ہے کہ نامزد فرد کے میرٹ کا جائزہ لیتے وقت پیشہ ورانہ قابلیت، تجربہ، قانونی مہارت کو دیکھا جائے گا، کسی فرد کو جج نامزد کرتے وقت اس کی کارکردگی، ابلاغی مہارت، دیانت داری کو دیکھا جائے گا، ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری کے لیے نامزدگیوں،حتمی فیصلے کے دوران وکلا،عدالتی افسران کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائےگی۔

رولز کے مطابق عدالتی افسران کے معاملے میں طے شدہ قابلیت اور معیار کے ساتھ سنیارٹی کو بھی مدنظر رکھا جا سکتا ہے، ایڈیشنل جج کو کنفرم کرنے کیلئے اس کے فیصلوں کی تعداد، معیار، اخلاقیات کا جائزہ لیا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن رولز 2024کے مطابق جوڈیشل کمیشن سیکرٹریٹ سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت میں ججوں کی متوقع اورخالی آسامیوں کا ریکارڈ رکھے گا، سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے لیے چیئرپرسن خالی آسامیوں کی تعداد کا تعین کریں گے، نامزدگیاں طلب کی جائیں گی جبکہ ہائی کورٹس یا وفاقی شرعی عدالت میں ججوں کی تقرری کے لیے چیئرپرسن متعلقہ چیف جسٹس سے مشاورت کریں گے، اگر کوئی رکن دوسرے یا تیسرے سینیئر جج کو نامزد کرتا ہے تو اسے وجوہات بیان کرنی ہوں گی، نامزدگی خط میں وجوہات دینی ہوں گی کہ سب سے سینیئر جج یا دو سب سے سینیئر ججوں کو نامزد کیوں نہیں کیا گیا۔

رولز میں کہا گیا ہے کہ اگر کمیشن سب سے سینیئر جج کو چیف جسٹس مقرر نہیں کرتا تو کمیشن کو اس بات کی وجوہات بتانی ہوں گی، وجوہات بتانی ہوں گی کہ سب سے سینیئر یا دو سب سے سینیئر ججوں کو مقرر کیوں نہیں کیا گیا،  نامزدگیاں اس تاریخ کے 15 دن کے اندر سیکرٹریٹ کو جمع کرائی جائیں گی جس دن نامزدگیاں طلب کی گئی ہوں۔

رولز کے مطابق مقررہ وقت کے بعد موصول ہونے والی نامزدگیاں کمیشن کے سامنے غور کے لیے پیش نہیں کی جائیں گی، جوڈیشل کمیشن سیکرٹریٹ مقررہ وقت کے اندر موصول ہونے والی نامزدگیوں پر رپورٹس لے گا، کمیشن 2 سول انٹیلیجنس ایجنسیوں سے نامزد افراد کے عمومی پس منظر کے بارے میں رپورٹس بھی حاصل کرے گا، سول ایجنسیوں کی رپورٹس میں منفی تبصرے کی صورت میں متعقلہ افسر کو معاون مواد فراہم کرنا ہوگا، متعلقہ افسر کو رپورٹ پر اپنے نام اور عہدے کے ساتھ دستخط کرنے ہوں گے اور  حاصل کردہ رپورٹس سیکرٹریٹ کی تحویل میں رہیں گی۔

رولز میں کہا گیا ہے کہ یہ رپورٹس کمیشن کے اجلاس میں غور اور نامزدگیوں کو حتمی شکل دینے کے لیے پیش کی جائیں گی، سیکرٹریٹ کمیشن کے غور کے لیے نامزدگیوں کی 2 مجموعی فہرستیں تیار کرے گا،  سیکرٹری جوڈیشل کمیشن تمام اراکین کو کمیشن کے اجلاس سے 14 دن پہلے ایجنڈے اور معاون مواد کے ساتھ اطلاع دیں گے، اجلاس کے لیے کورم کمیشن کے کل اراکین کی اکثریت پر مشتمل ہوگا۔

رولز کے مطابق چیئرپرسن کمیشن کے اجلاس کی کارروائی کو منظم کریں گے، چیئرپرسن یقینی بنائیں گےکہ تمام اراکین کو غورکے دوران اپنی رائے کے اظہار کا مساوی موقع دیا جائے،  جوڈیشل کمیشن نامزدگیوں پر منظم انداز میں غور کرے گا جس کی ترتیب چیئرپرسن طے کریں گے، کمیشن کسی نامزد فرد سے متعلق اضافی معلومات طلب کر سکتا ہے اگر اسے ضروری سمجھا جائے، غور و خوض کے بعد نامزدگیوں پر ووٹنگ شو آف ہینڈ کے ذریعے کی جائے گی،  نامزد فرد کو منتخب ہونے کے لیے کمیشن کی اکثریت کے ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

رولز میں کہا گیا ہے کہ اگر نامزد فرد مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کر سکے تو کمیشن نامزد افراد کے درمیان ایک اضافی ووٹنگ کا عمل منعقد کرے گا، ہر خالی آسامی کے لیے دو سے زیادہ نامزد افراد شامل نہیں ہوں گے، سیکرٹری جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی، فیصلے، اور ووٹنگ کے نتائج کے منٹس تیار کریں گے،اجلاس کے 2 دن کے اندر نامزد افراد کے نام وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری مزید کارروائی کے لیے بھیجیں گے، جب تک کمیشن کوئی اور ہدایت نہ دے تمام کارروائیاں بند کمرے میں منعقد ہوں گی۔

رولز میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے صرف فیصلےکو مختصر شکل میں کمیشن کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا ،اراکین کمیشن کے اجلاسوں میں ہونے والی بحث و مباحثہ کے مواد کو ظاہر نہیں کریں گے،کمیشن اکثریت سے فیصلہ کر سکتا ہے کہ مخصوص کارروائیاں یا کچھ حصہ عوام کے سامنے کیا جائے،  چیئرپرسن جوڈیشل کمیشن کے اراکین میں سے ایک یا زیادہ کمیٹیاں تشکیل دے سکتا ہے۔

رولز کے مطابق کمیٹیاں تشکیل دینے کا مقصد کمیشن کے فرائض سے متعلق مخصوص کاموں کو انجام دیا جاسکے یا خاص مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے، ہرکمیٹی کے لیے اختیارات کی وضاحت ہوگی جس میں اس کےکام کا مقصد، دائرہ کار اور مکمل کرنے کا وقت شامل ہوگا، کسی کمیٹی کے فیصلے یا سفارشات کمیشن کی منظوری سے مشروط ہوں گی، اگر قواعد پر عمل میں شبہ پیدا ہو تو اسے آئین کے تحت کمیشن کے خصوصی یا عمومی حکم کے ذریعے حل کیا جائے گا، اس کیلئے احکامات کمیشن کے کم از کم دو تہائی اراکین کی منظوری سے جاری کیے جائیں گے، کمیشن کے خصوصی یا عمومی احکامات کا ریکارڈ سیکرٹریٹ میں محفوظ کیا جائے گا۔

مزید خبریں :