Time 27 دسمبر ، 2024
بلاگ

27 دسمبر، روشن چراغ گل کردیا گیا

شہید بی بی کی المناک شہادت پاکستان کی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے ۔ جس کا ازالہ ممکن ہی نہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو شہید عوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیا کرتے تھےاور محترمہ شہید بی بی پاکستان کے غریب عوام کیلئے جیا کرتی تھیں، پاکستانی عوام نےانہیں مسلم دنیا کی اور پاکستان کی پہلی وزیراعظم منتخب کرکے دنیا بھر میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا تھا۔محترمہ بینظیر بھٹو شہید پاکستان کا ایک روشن جمہوری چہرہ تھیں، چاروں صوبوں کی زنجیر کہلانے والی بے نظیر ملک کے ہر حصے میں یکساں مقبول تھیں۔

 محترمہ سیاسی تصادم کے خلاف تھیں انہوں نے مفاہمت کی سیاست کی اور انہی کی مفاہمتی سوچ کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان میں جمہوری سفر جاری و ساری ہے،انہوں نے عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں، وہ سیاست کے میدان میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کی علمبردار تھیں، انہوں نے اپنے مثبت اندازِ فکر اور سوچ سے اپنے اور ملک کے خلاف بر سرپیکار منفی قوتوں کو شکست دی،بی بی شہید کی کمی کوئی پوری نہیں کر سکے گا۔ 

بی بی شہیدکی سب سے بڑی خواہش پاکستان سے غربت و افلاس کا خاتمہ تھا،جس کیلئے انہوںنےکئی پروگرام ترتیب دئیے جن میں ایک بڑا پروگرام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے جوآج بھی جاری و ساری ہے جس سے اس ملک کے کروڑوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔بینظیر بھٹو کے اس دنیا سے رخصت ہونے کا سانحہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ ایک عالمی نقصان ہے۔ شہید بی بی نے پسے ہوئے طبقات کی جنگ لڑی انکی شہادت کانقصان بھی سب سے زیادہ پسے ہوئے طبقات کو ہوا۔شہید بینظیر بھٹو نے خود کو ایک عظیم لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ بینظیر بیٹی، باوقار ماں، باکردار بہن اور بہترین انسان بھی ثابت کیا۔ عظیم باپ کی بہادر اور بینظیر بیٹی نے اپنے والد کے مشن کی تکمیل کیلئے جان کا نذرانہ پیش کردیا مگر وقت کے آمر سے کسی قسم کی سودے بازی نہ کی۔

 27 دسمبر کے دن کو پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اس دن امن تحمل، برداشت،ملک اور عوام کے دشمنوں نےدہشت گردی کرتے ہوئے ایک مدبر انتہائی پڑھی لکھی اور روشن ویژن رکھنے والی محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا ۔قاتل نہ صرف ظالم لوگ تھے بلکہ وہ پاکستان کی تعمیر ترقی اور امن کے دشمن بھی تھے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت دہشت گردی تھی جس نے اس ملک پر اندھیرے مسلط کر دئیے۔ آجبی بی بے نظیر کی شہادت کو سترہ برس بیت گئےہیں، مگر ان کے قتل کا معمہ آج تک حل نہیں ہو سکا اور نہ ان کے قتل کی تحقیقات اس انداز میں ہو سکیں کہ جن کی بنا پر قتل کے محرکات اور سہولت کاری کے حوالے سے اسباب سامنےآتے۔ راقم کا تعلق بی بی شہید کے دیرینہ ساتھوں میں ہوتا ہے، بی بی شہیدکی قومی اور بین الاقوامی تعلقات اور سیاسی امور میں مہارت اور ویژن کو دیکھا جائےتو انکے پائے کا لیڈر انکے بعدکوئی سامنے نہیں آسکا ۔ ہم لوگ اس بات کے بھی شاہد ہیں کہ محترمہ بے نظیر شہید کی زندگی میں پارٹی کارکنوں اور ووٹرز کا ان سے براہ راست گہرا تعلق تھا کارکن ان سے والہانہ محبت کرتے تھے۔

جسکا اظہار ان کی برسی پر ان کے مرقد پر آنے والے کارکنوں کی عقیدت سے لگایا جا سکتا ہے کہ کس طر ح ملک بھر سے پارٹی کارکن اور بی بی شہیدکے مداح قافلوں کی صورت میں ان کے مزار پر حاضری کیلئے لاڑکانہ پہنچتے ہیں۔ بی بی شہیدکی جد و جہد کا محور و مقصد پاکستان سے غربت و افلاس کا خاتمہ کرکے ملک کو امن و ترقی کا گہوارہ بنانا تھا۔عالمی برادری بالخصوص امریکہ، یورپ اور مغربی ممالک کے مختلف ادارے اپنی رپورٹس میں محترمہ شہید کی جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور معیشت کے استحکام کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔بطور خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے دور اقتدار میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے خصوصی اقدامات کیے۔ فرسٹ وومن بینک اور وومن پولیس اسٹیشن کا قیام، کراچی،کوئٹہ، لاہور، پشاور اور اسلام آبادکے پانچ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وومن اسٹڈی سنٹرز کا قیام، سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے پانچ فیصد کوٹہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، خواتین کی ترقی کیلئے وفاقی وزارت کا قیام، لیڈی کمپیوٹر سنٹرز کا قیام اور خواتین کیلئے قرضوں کے اجرا جیسے اقدامات انکی قائدانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ 

میں بطور کارکن سمجھتا ہوں کہ آج اگر ہم شعوریلحاظ سے ترقی کرتے دکھائی دیتے ہیں تو اس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کی جدو جہد ہی ہے، جس نے اس ملک کےعوام کے ذہنوں میں انکے حقوق کا تصور رائج کیا۔طاقت کا سرچشمہ عوام کو بنانے اورملک کو متفقہ آئین دینے کا اعزاز ذوالفقار علی بھٹو شہیدکو حاصل ہے تومحترمہ بے نظیر بھٹو کی پارلیمان کی بالادستی اور استحکامِ جمہوریت کیلئے انتھک جدوجہد کسی تعریف کی محتاج نہیں۔

محترمہ کی سیاسی جد و جہد کا محور و مقصد تحمل، امن اور برداشت کی پالیسی پر مبنی تھا۔انہوں نے ناسازگار حالات کا ہمت و جرات سے مقابلہ کیا لیکن کبھی ریاست اور ریاستی اداروں کو نقصان پہنچانے کا سوچابھی نہیں۔بی بی کی شہادت سے پاکستان اور پاکستانی عوام کی قسمت پر سیاہی مل دی گئی جس کی نحوست آج تک ختم نہیں ہو سکی ۔آج کادن بی بی شہید کی لازوال قربانیوں کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھاس عہد کا بھی دن ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کےتمام کارکن ان کے ویژن کوآگے بڑھانے کے ساتھ بلاول بھٹو کو آئندہ وزیر اعظم بنانے کیلئے آج سے ہی جد و جہد کریں تاکہ بی بی شہید کی روح خوش ہو سکے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔