Time 04 جنوری ، 2025
کاروبار

پی او ایل نے ہنگری کی کمپنی کے رازگر فیلڈز سے بولی کے بغیر گیس فروخت کے مجوزہ معاہدے پر اعتراض اٹھا دیا

پی او ایل نے ہنگری کی کمپنی کے رازگر فیلڈز سے بولی کے بغیر گیس فروخت کے مجوزہ معاہدے پر اعتراض اٹھا دیا
پاکستان آئل فیلڈز رازگر گیس فیلڈ میں 25 فیصد شراکت دار ہے— فوٹو:فائل 

پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ نے ہنگری کی ایک گیس پیداواری کمپنی کی طرف سے کوہاٹ میں رازگر فیلڈز سے ایک مقامی نجی کمپنی کو بولی کے بغیر گیس فروخت کرنے کے مجوزہ معاہدے پر اعتراض اٹھا دیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان آئل فیلڈز نے خط میں ہنگری کی کمپنی کی جانب سے بولی کے بغیر گیس فروخت پراعتراضات اٹھائے ہیں، کوہاٹ میں واقع رازگر فیلڈ میں ہنگری کی کمپنی آپریٹر ہے جبکہ اس جوائنٹ وینچر میں پی او ایل، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل شامل ہیں۔

پی او ایل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہنگری کی کمپنی بغیر مسابقتی بولی یکطرفہ طور پر گیس فروخت نہیں کرسکتی، ذرائع کے مطابق ہنگری کی کمپنی ایک مقامی نجی کمپنی کو یومیہ ساڑھے تین کروڑ مکعب فٹ گیس فروخت کا معاہدہ کررہی ہے، رازگرگیس فیلڈز میں حکومتی کمپنیوں کی شراکت داری 65 فیصد ہے ہنگری کی کمپنی کی 10 فیصد اور پی او ایل کی شراکت داری 25 فیصد ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ ہنگری کی کمپنی پہلے بھی کسی مسابقتی بولی کے بغیر ہی کیے گئے ایک معاہدے کے تحت اسی مقامی نجی کمپنی کو اپنے مامی خیل فیلڈ سے ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب فٹ گیس فروخت کر رہی ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی کمپنی ہنگری کی کمپنی سے گیس خرید کر پنجاب میں نجی صارفین کو فروخت کرتی ہے جس کیلئے سوئی ناردرن کا ڈسٹری بیوشن سسٹم استعمال کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں گیس کی خرید و فروخت کے معاہدوں پر کام کرنے والے ماہرین کے مطابق صرف ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ پیپرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ان کمپنیوں کے درمیان پہلے سے کیے معاہدے کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہنگری کی کمپنی کوہاٹ میں واقع گیس فیلڈز میں آپریٹر ضرور ہے مگر کسی سنگل کمپنی کے ساتھ معاہدوں کی آزادی نہیں، حکومتی شراکت داری پر مبنی گیس فیلڈز سے بولی کے بغیر گیس خریداری معاہدوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔


مزید خبریں :