02 فروری ، 2025
اسلام آباد: پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قیدیوں کے تبادلےکا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ملائیشیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدےکا مجوزہ ڈرافٹ پاکستان کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ڈرافٹ میں پاکستانی مجوزہ ترامیم کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق آئندہ چند ہفتوں میں معاہدے پردونوں جانب سے دستخط کردیے جائیں گے۔ معاہدے پردستخط نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ ملائیشیا کے دوران متوقع ہیں۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہےکہ ملائیشیا میں اس وقت 384 پاکستانی قیدی مختلف جرائم میں جیلوں میں ہیں۔384 قیدیوں میں سے187 قیدی امیگریشن جرائم میں سزا بھگت رہے ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ملائیشیا میں 52 پاکستانی قیدی منشیات کےالزام میں قید ہیں۔18 پاکستانی قیدی قتل، جھگڑے اور اقدام قتل کےکیسز میں جیلوں میں قید ہیں۔ ایک پاکستانی منی لانڈرنگ اور ایک کرپٹوکرنسی کے جرم میں بھی قید ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہےکہ ملائیشیا میں5 پاکستانی خواتین بھی جیلوں میں ہیں۔اس کے علاوہ 11 پاکستانی قیدی دست درازی، جسم فروشی وآبروریزی کے الزامات میں قید ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا ہےکہ ملائیشیا میں قید 10 پاکستانیوں کو منشیات اور قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔ پاکستانی مشن کی کوششوں سے قیدیوں کی سزائے موت کو قید سے بدل دیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ملائیشیا میں 38 جیلوں اور مختلف کیمپس میں پاکستانی قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہونے کے بعد پاکستانی قیدیوں کے بقیہ سزائیں پاکستان میں بھگتنے کی راہ ہموار ہوگی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہےکہ ملائیشیا میں پاکستانی قیدیوں کو جیل میں شناختی کارڈ اورپاسپورٹ کی تجدید کی سہولیات حاصل نہیں۔ دستاویزات نہ ہونے کے باعث اکثر پاکستانی قیدی اپنی سزاؤں کے خلاف اپیل کرنےکا حق استعمال نہیں کرپاتے۔