24 فروری ، 2025
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام کو بہترکرنےکی ضرورت ہے، 80 کے عشرے میں ہماری تاریخ مسخ کی گئی، مرڈر آف ہسٹری نامی کتاب میں درج ہے کہ نصابی کتابوں میں تاریخ کتنی غلط لکھی گئی۔
سیالکوٹ کے گورنمنٹ خواجہ صفدر میڈیکل کالج کے سالانہ کانووکیشن سے خطاب میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ تعلیمی درس گاہ میں سیاسی تقریر کرنا مناسب نہیں، آج جو گریجویٹ ہوئے ہیں، ان کے لیے دعا گو ہوں، یہ اسپتال اس شہر کے لیےکافی نہیں، آج بھی لوگوں کو لاہورجانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے شہر میں ڈاکٹروں کے اشتہار لگے ہیں جس پر مجھے اعتراض ہے، کسی زمانے میں پنجابی فلموں کے اشتہار لگتے تھے، اشتہاری لوگ توہم سیاستدان ہیں، اپنی پبلسٹی کرنا ہمارا کام ہے، اللہ کرے سیاست میں بھی کوئی عزت آبرو کاخیال کیا جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ میری کوشش ہے کہ سیالکوٹ میں ایک اور اسپتال بنے، یہ شہر ایک میڈیکل آماجگاہ بنے، ڈاکٹرزیہاں اپنی خدمات دینے آئیں، یہاں کے صنعتکاروں نے ایسے ایسے کام کیے ہیں جوبڑے شہروں میں نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ وکلا اورسیاستدان کمپرومائز کر جاتے ہیں لیکن ڈاکٹرز نہیں کرسکتے، کتنی بڑی عظمت ہے کہ ڈاکٹر لوگوں کو موت کے منہ سے نکال لاتے ہیں، میں پھر گزارش کرتا ہوں ڈاکٹر اشتہاری نہ بنیں، سیالکوٹ شہر میں صحت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی ترجیح ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ ہمارے تعلیمی نظام کو بہترکرنےکی ضرورت ہے، 80 کے عشرے میں ہماری تاریخ مسخ کی گئی، مرڈر آف ہسٹری نامی کتاب میں درج ہے کہ نصابی کتابوں میں تاریخ کتنی غلط لکھی گئی، جس ملک کا دانشور طبقہ بددیانت ہو اس ملک کا کیا مستقبل ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ ہم بطور قوم خستہ پتنگ میں چیپیاں لگا کر گزارہ کر رہے ہیں۔