Time 11 مارچ ، 2025
پاکستان

سال کے درميان حاصل ہونے والی رقم پر زکوٰۃ کا حکم

سال کے درميان حاصل ہونے والی رقم پر زکوٰۃ کا حکم
فائل فوٹو

سال کے درميان حاصل ہونے والی رقم پر زکوٰۃ کا حکم کیا ہے؟

سوال1: کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم آتی جاتی ہے، اس پر زکوٰۃ کا حساب کیسے لگایا جائے گا کیونکہ کچھ رقم ایسی بھی ہے جس پر سال نہیں گزرا؟

سوال2: میں پہلی رمضان کو زکوٰۃ کا حساب لگاتا ہوں، اب کچھ وقت پہلے میں نے گاڑی فروخت کی ہے، اس رقم پر زکوٰۃ کے بارے میں بھی وضاحت فرمادیں؟

جواب: واضح ہو کہ صاحبِ نصاب شخص کے لیے سال کے دوران جو ضرورت سے زائد مال میں اضافہ ہوتا ہے، اس کے لیے الگ سال کا حساب نہیں کیا جاتا بلکہ وہ سال کے حساب میں پرانے اموال کے تابع ہوتا ہے۔

مثلًا جو شخص صفر کی 15 کو صاحبِ نصاب بنا، پھر ربیع الثانی کی پہلی تاریخ کو اس کے مال میں اضافہ ہوا (چاہے کہیں سے ہدیہ ملا یا کاروبار میں نفع ہوا یا کسی اور سبب سے مال حاصل ہوا ) تو اس اضافی مال کی زکوٰۃ بھی اگلے سال 15 صفر کوادا کرنا واجب ہوگی، ایسا نہیں ہوگا کہ اس اضافی مال کی زکوٰۃ پہلی ربیع الثانی کو واجب ہو۔

1-صورت مسئولہ میں سال کے درمیان میں حاصل ہونے والی اضافی رقم پر الگ سے سال گزرنا شرط نہیں ہے بلکہ وہ اضافی رقم دیگر اموالِ زکوٰۃ ( یعنی نقدی، سونا، چاندی اور مالِ تجارت) میں ضم ہوجاتی ہے (یعنی مل جاتی ہے) لہٰذا زکوٰۃ کا سال مکمل ہونے کے وقت کرنٹ اکاؤنٹ (اور دیگر اموالِ زکوٰۃ ) کی (مجموعی) رقم پر زکوٰۃادا کرنا واجب ہوگا۔

جواب2:گاڑی بیچ کر حاصل ہونے والی رقم کا بھی یہی حکم ہے۔

مزید خبریں :