07 مارچ ، 2013
پشاور…خیبر پختون خوا کی سرکاری یونی ورسٹیوں میں قواعد و ضوابط کے خلاف گریڈ 18 سے گریڈ 19 کی سو سے زیادہ آسامیوں پر ریٹائرڈ افراد کو کنٹریکٹ پر بھرتی کر لیا گیا ہے. بھرتی ہونے والوں کے عمریں 60 سے78 برس کی ہیں۔ جیو نیوز کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق خیبر پختون خوا کی پانچ سرکاری یونی ورسٹیز میں خلاف ضابطہ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجودگریڈ 18سے گریڈ 20 کی آسامیوں پر 100 سے زیادہ بھرتیاں کی گئی ہیں۔ یہ بھرتیاں انجینئرنگ یونی ورسٹی پشاور، پشاورزرعی یونی ورسٹی، عبدالولی خان یونی ورسٹی مردان،ہزارہ یونی ورسٹی ، باچا خان یونی ورسٹی چارسدہ میں کی گئی ہیں۔ان تقرریوں کے لئے سنڈیکٹ نے منظوری دی لیکن گورنر خیبر پختون خوا جو تمام سرکاری یونی ورسٹیوں کے چانسلر بھی ہیں سے منظوری نہیں لی گئی۔سابق گورنر مسعود کوثر نے یونی ورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے جواب طلبی بھی کی لیکن کسی نے بھی جواب نہیں دیا۔بلکہ الٹا ہائیر ایجوکیشن کی صوبائی وزارت نے معاملہ دبانے کی ہدایت کر دی۔جیو نیوز کے رابطہ پر وزارت اعلیٰ تعلیم کی سیکریٹری مسز فرح حامدنے بتایا کہ پانچ برسوں کے دوران صوبہ میں آٹھ نئی یونی ورسٹیاں قائم کی گئیں اور مطلوبہ قابلیت کا اسٹاف نہ ہونے سے مجبورا کنٹریکٹ پر بھرتیاں کی گئیں۔جیو نیوز کو ملنے والی دستاویز کے مطابق سب سے زیادہ انجینئرنگ یونی ورسٹی میں کنٹریکٹ پربھرتیاں کی گئیں۔ جنھیں پرکشش تنخواہوں سمیت گھر، گاڑی اور مفت پٹرول کی سہولتیں بھی دی جا رہی ہیں۔بھرتی ہونے والوں میں ایک کی عمر 78 سال ہے۔گورنر سیکریٹریٹ کے مطابق گورنر کی منظوری کے بغیر تمام تعیناتیاں غیر قانونی ہیں۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نیبھی ان تقرریوں پر وائس چانسلرز سے جواب طلب کر لیا ہے۔