01 مارچ ، 2012
اسلام آباد … میمو گیٹ کے مرکزی کردار منصور اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ 3، 4 ملکوں کے انٹیلی جنس ذرائع اور انہیں ملنے والے ایک مسودے نے اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے بیرون ملک دورے کیے اور پاکستان میں فوجی بغاوت ہو سکتی ہے۔ میموکمیشن کا اجلاس چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس فائز عیسیٰ کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں لندن سے ویڈیو لنک پر منصور اعجاز موجود تھے۔ میمو کمیشن کے فریقین نے منصور اعجاز پر جرح کا آغاز کیا۔ سردار ثناء اللہ زہری اور جنرل (ر) عبدالقادر کے وکیل صلاح الدین مینگل کی جرح کے دوران منصور اعجاز نے بتایا کہ حسین حقانی نے انہیں کہا پاکستان میں فوج کے آنے کا امکان ہے اور تمہاری مدد چاہئے۔ منصور اعجاز نے کہا کہ جنرل جیمز جونز کو یہ پیغام پہنچانا ان کی ذمہ داری تھی اور یہ پیغام چیف ملٹری کمانڈر کو بھی جانا تھا۔ منصور اعجازنے کہا کہ وہ پیغام دینے سے پہلے ان معلومات کی تصدیق چاہتے تھے اس لیے انہوں نے 3، 4 ملکوں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رابطہ کیا، جواب میں انہیں ایک مسودہ ملا جو انتہائی حساس ہے، یہ مسودہ کس نے دیا اور کہاں سے آیا، یہ نہیں بتا سکتے۔ منصور اعجازنے کہا کہ مسودہ سے اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ حسین حقانی ٹھیک کہہ رہے ہیں، پاکستان میں فوجی بغاوت ہوسکتی تھی۔ منصور اعجازنے انکشاف کیا کہ انہیں انٹیلی جنس ذرائع سے ملنے والے مسودے میں پاکستانی ایئر ٹریفک کنٹرول اور امریکی ہیلی کاپٹروں کے پائلٹ کے درمیان گفتگو کا ریکارڈ، اسامہ کے خلاف آپریشن کے بعد آرمی چیف، صدر اور ان کے ملٹری سیکریٹری کا رد عمل جبکہ آپریشن کے بعد کیے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ کمیشن نے اس موقع پر منصور اعجاز کو ہدایت کی کہ آپ کے پاس جو مسودہ ہے ، اس پر اپنے اور سیکریٹری کمیشن کے دستخط کر کے سیل بند لفافے میں بھجوائیں تا کہ اس کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس پر منصور اعجاز نے رضا مندی ظاہر کر دی اور کہا کہ وہ مسودہ سیکریٹری کمیشن کے حوالے کر دیں گے۔ صلاح الدین مینگل نے منصور اعجاز سے سوال کیا کہ کیا انہیں کسی امریکی اہلکار نے ہراساں کیا تو منصور کا کہنا تھا بعض سابق امریکی حکام نے انہیں ہراساں کیا، جن میں گروس ریڈل اور کرسٹین شامل ہیں۔ منصور اعجازنے کہا انہیں یقین ہے کہ ہراساں کرنے والوں نے ایسا حسین حقانی کے کہنے پر کیا۔ مصطفی رمدے کی جرح کے جواب میں منصور اعجاز نے بتایا کہ وہ حسین حقانی کو تقریباً 10 سال سے جانتے ہیں اور ان کے ساتھ 80 سے 85 ای میلز کا تبادلہ ہوا جو کمیشن کے ریکارڈ کیلئے پیش بھی کر سکتے ہیں۔ منصور اعجاز کا کہنا ہے کہ وہ حسین حقانی کو اپنا دوست سمجھتے ہیں اور ان سے قریبی تعلقات ہیں۔ مصطفی رمدے نے سوال کیا کہ حسین حقانی نے آپ کو ہی کیوں چنا، آپ میں ایسی کون سی خصوصیات تھیں ؟ تو منصور اعجاز نے جواب دیا ، میں بدقسمت تھا۔میمو کمیشن کا اجلاس کل دوپہر 2 بجے دوبارہ ہوگا۔