07 مارچ ، 2013
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار”دی میل“ کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے دورہ اجمیر پر بھارتی حکومت کے اندر ایک گہری تقسیم دیکھنے میں آرہی ہے۔اخبار کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید پاکستانی وزیر اعظم کا گرم جوشی سے استقبال کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اعلیٰ حکام اس حق میں نہیں اور وہ سلما ن خورشید کے اس اقدام کی سخت مخالفت کررہے ہیں،انکا کہنا ہے کہ راجہ پرویز اشرف کا استقبال کوئی جونیئر بھارتی افسر کرے۔ یونائٹڈ پروگریسو الائنس جنوری میں کنٹرول لائن پر دو بھارتی فوجیوں کے قتل کی وجہ سے مخالفت کر رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ معمول کا دورہ نہیں اور پاکستانی وزیر اعظم کا بھارتی وزیر خارجہ کی طرف سے استقبال غلط پیغام دے گا۔ جنوبی بلاک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمیں اس پر تحفظات ہیں لیکن وزیر خارجہ استقبال میں پر جوش دکھائی دیتے ہیں۔دونوں ممالک میں مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔پاکستانی وزیر اعظم کا استقبال نہ کرنے سے یہ پیغام جائے گا کہ اسلام آباد نے دو فوجیوں کی ہلاکت کی تحقیق یا دہشت گردی پر کوئی پیش رفت نہیں کی۔اخبار کے مطابق سلمان خورشید اجمیر میں فوٹو سیشن سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ راجھستان کا کوئی وزیر بھی ضرورت کے مطابق پروٹوکول دے سکتا ہے۔جب کہ راجہ پرویز اشرف کا دورہ کوئی سرکاری نہیں،اگر ان کے استقبال کیلئے یونین وزیر جاتے ہیں تو اس سے غلط پیغام جائے گا۔اور اس دورے کو سرکاری دورے کا جواز مل جائے گا۔سلمان خورشید کی مثبت توقعات کے باوجود حکومت اس موقف پر قائم ہے کہ راجہ پرویز اشرف کے دورہ اجمیر کے دوران کوئی سرکاری مصروفیت نہیں ہوگی۔ جیسا کہ صدر زرداری کے دورے کے دوران ہوئیں۔