13 مارچ ، 2013
پشاور…خیبر پختونخوا میں گردوں کا مرض شدت اختیار کر گیا ہے ،لوگوں کی بڑی تعداد شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہی ہے۔جس کے نتیجے میں گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں۔گردوں کی آہستہ اور مسلسل بڑھنے والی خاموش بیماری کی وجہ سے گردے ناکارہ ہو جاتے ہیں۔یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب گردے خون سے اضافی مائع اور فاضل مواد کو الگ کرنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔اس مرحلے پر مریض کے پاس انتہائی مہنگے ڈائی لیسز یا گردوں کی تبدیلی کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گردے فیل ہونے کا تناسب ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔ماہر امراض نیفرلوجی محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں سالانہ200 سے 250افراد کے گردے ناکارہ ہو رہے ہیں۔پیشاب کی رنگت تبدیل ہونا اور جھاگ پیدا ہونا گردے کی بیماری کی علامات ہیں۔ ڈائی لیسز پر آنے والا اوسطاً سالانہ خرچہ 3لاکھ روپے ہے اور گردے کی تبدیلی کا خرچہ تقریباً 4لاکھ روپے ہے۔گردوں کے امراض کا عالمی دن اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ نہ صرف حکومتی بلکہ نجی سطح پر بھی لوگوں میں اس بیماری سے متعلق شعور بیدار کیاجا ئے تاکہ بروقت تشیخص اور علاج ممکن ہو سکے۔