13 مارچ ، 2013
اسلام آباد … وزیر اعظم کی طرف سے توانائی بحران پر بنائی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی توانائی بحران کو تو کم نہ کر سکی ، البتہ جاتے جاتے عوام کو بجلی پر ملنے سبسڈی کو مخصوص شعبوں تک محدود کرنے کی منظوری دے دی۔ توانائی بحران پر بنائی گئی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں چیئرمین کمیٹی انجینئر عثمان ترکئی نے تسلیم کیا کہ نومبر 2011ء میں بننے والی یہ کمیٹی توانائی بحران میں کمی کیلئے کچھ نہیں کر سکی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران بجلی پر دی جانے والی سبسڈی 190 ارب روپے تک پہنچ گئی، صورتحال یہی رہی تو مالی سال کے آخر تک 350 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔ کمیٹی نے توانائی بحران کے خاتمے کیلئے شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی کی 14 سفارشات کی منظوری دی، لائف لائن اور زرعی صارفین کے سوا باقی تمام شعبوں کو ملنے والی بجلی سبسڈی کے خاتمے کی سفارش کی گئی، بجلی کی پیداواری کمپنیوں کو براہ راست بڑے بڑے صارفین کے ساتھ خرید و فروخت کی اجازت دینے کی سفارش کی گئی ، بجلی کی پیداوار کیلئے تیل پر انحصار کرنے کی بجائے پن بجلی کے فروغ، گیس اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کی سفارش کی گئی ۔ چیئرمین ذیلی کمیٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تھرکول منصوبے کا پونٹیشل واضح کیا جائے ابھی تک ڈاکٹر ثمر مبارک مند ایک یونٹ بجلی نہیں پیدا کرسکے ۔