26 جون ، 2025
چین نے ماحول دوست توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے ایک منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا ہے۔
چین نے مئی میں ہوا اور سورج سے اتنی بجلی پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی جو یورپی ملک پولینڈ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی تھی۔
چین کی جانب سے حالیہ برسوں میں ماحول دوست توانائی کے انفرا اسٹرکچر پر بہت زیادہ کام کیا گیا ہے اور مئی 2025 میں ہی 93 گیگا واٹ سولر منصوبوں کی تنصیب کی گئی یا یوں کہہ لیں کہ وہاں ہر سیکنڈ میں لگ بھگ 100 سولر پینلز لگائے گئے۔
اسی طرح 26 گیگا واٹ کے ونڈ ٹربیونز کی تنصیب ہوئی۔
ویسے تو سولر پینلز اور ونڈ ٹربیونز سے بجلی کی پیداوار کا انحصار مقامی موسم پر ہوتا ہے مگر ماہرین کے خیال میں محض مئی میں جتنا کام کیا گیا اس سے پولینڈ، سویڈن یا متحدہ عرب امارات کی ضروریات کے مطابق بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
جنوری اور مئی کے دوران چین نے 198 گیگا واٹ بجلی سولر پینلز جبکہ 46 گیگا واٹ بجلی ونڈ ٹربیونز سے حاصل کی گئی جو کہ انڈونیشیا یا ترکیہ کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے ماہر Lauri Myllyvirta کے مطابق ہم جانتے ہیں کہ چین کی جانب سے سولر اور ونڈ پاور پر بہت زیادہ کام کیا جا رہا ہے مگر موجودہ پیشرفت دنگ کر دینے والی ہے۔
چین کی جانب سے لگائے گئے سولر منصوبوں کی گنجائش پہلی بار ایک ہزار گیگا واٹ سے تجاوز کرگئی ہے جو کہ باقی دنیا کے 50 فیصد سولر منصوبوں کے برابر ہے۔
چین کی جانب سے ماحول دوست توانائی کے منصوبوں پر کام اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی روک تھام کی جاسکے۔
چین دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والی گیسوں کا اخراج کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے مگر وہ ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی سپلائی کرنے والا یا منصوبوں پر کام کرنے والا سب سے بڑا ملک بھی ہے۔