28 مارچ ، 2013
پشاور … ایئر بلیو طیارے کے حادثے کو 3 سال گزرنے کے بعد تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے افسران کی غلطی تسلیم کرلی، صرف پائلٹ نہیں ایئر ٹریفک کنٹرولرز بھی واقعے کے ذمہ دار تھے، پشاور ہائیکورٹ میں ایئر بلیو طیارہ حادثہ کیس کی سماعت میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں ایئر ٹریفک کنٹرولر کو غیر تربیت یافتہ اور نااہل قرار دیدیا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمدخان اور جسٹس سید افسر شاہ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ایئربلیو حادثہ کیس کی سماعت کی سول ایوی ایشن کے قانونی مشیر عبید الرحمان عباسی نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جس میں کہاگیاہے کہ پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی جانب سے کپتان کی مدد نہ کرنے کی اطلاع دی تھی۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرولر غیر تربیت یافتہ ہونے کے باعث حالات کو قابو نہ کرسکا۔ ان کا کہناتھا کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے طریقہ کار کو بے نظیر ایئرپورٹ میں استعمال نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایئر بلیو طیارہ حادثے کا ذمہ دار صرف پائلٹ نہیں تھا، رپورٹ میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے افسران کی غلطی تسلیم کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریڈار اور کنٹرول ٹاور میں بیٹھے ایئر ٹریفک کنٹرولرز بھی حادثے کے ذمہ دار ہیں، ایئر ٹریفک کنٹرولرنے ہوا بازی کے بین الاقوامی قوانین پرعمل نہیں کیا، کنٹرولرز غیر تربیت یافتہ اور کام سے مکمل آگاہ نہ تھے،خراب موسم میں ایئرٹریفک کنٹرولرز کو لینڈنگ کی اجازت نہیں دینی چاہئے تھی۔