17 اپریل ، 2013
اسلام آباد …سپریم کورٹ نے کراچی بد امنی کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں قتل کے کیس میں رہا ہونے والے ملزمان کی گرفتاری،کراچی سے نوگو ایریاز کے خاتمے اور قیام امن کے لئے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے پولیس اور رینجر کو رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ حیدرآبادمیں اراضی پر قبضہ پر اویس مظفر ٹپی، محمد علی شیخ اور شوروسے وضاحت طلب کر لی۔ سپریم کورٹ میں کراچی بے امنی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے کی۔اس موقع پرپولیس حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں قتل کے رہا ہونے والے ملزمان کو اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ رینجر اور پولیس حکام ملزمان کو گرفتار کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں، جبکہ کراچی میں لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ پولیس اور رینجرز کے سربراہ آئندہ سماعت پر کراچی سے نوگو ایریاز کے خاتمے اور قیام امن کے لئے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے بھی رپورٹ پیش کریں۔عدالت نے حیدرآبادمیں زمینوں پر قبضہ پر اویس مظفر ٹپی، محمد علی شیخ اور شوروکو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کر لی،ایک درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ٹپی نے محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضہ کر کے آسٹریلین گائے پالی اور اپنا کوارٹر بنایا ہوا ہے جبکہ محکمہ جنگلات کی اراضی پر ایک ہاوسنگ اسکیم کی قائم کردی تجاوزات ختم نہ کرانے پر عدالت نے سابق ڈپٹی کمشنر حیدرآباد شاہ نوازکو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے نشتر روڈ میں 4 ہزار مربع فٹ پلاٹ کی لیز 1995 میں ختم ہونے کے باوجود اسے حکومت کے حوالے نہ کرنے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنی جائیداد کی کوئی پرواہ نہیں جبکہ عدالت اربوں روپے کی اراضی واگذار کراکے حکومت کو دے چکی ہے۔مقدمہ کی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی