پاکستان
06 مارچ ، 2012

ووٹرلسٹوں کا معاملہ عدالت کا نہیں مفاد عامہ کا ہے،چیف جسٹس

 ووٹرلسٹوں کا معاملہ عدالت کا نہیں مفاد عامہ کا ہے،چیف جسٹس

اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ ووٹرلسٹوں کا معاملہ عدالت کا نہیں مفاد عامہ کا ہے،الیکشن کا آج اعلان ہوجائے تو کیا ہوگا، فہرستیں تو تیار ہی نہیں، ووٹر لسٹیں نہیں تو 90 دن میں عوامی نمائندوں کا انتخاب کیسے ہوگا۔بوگس اندراج سے پاک ووٹرلسٹوں کی تیاری کے کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔الیکشن کمیشن نے تاخیر کی تحریری وجوہات سپریم کورٹ میں جمع کرائیں،الیکشن کمیشن کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ لیکشن کمیشن حکام 4 جولائی 2011کے عدالتی حکم سے لاعلم تھے اور انہیں20 دسمبر 2011کو عدالتی حکم کا علم ہوا۔جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ارکان 13 جون 2011 کو منتخب ہوئے،پہلے کمیشن نامکمل تھا۔بینظیر بھٹو کی درخواست میں سیکریٹری جنرل پی پی جہانگیر بدر عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر جہانگیر بدر نے کہا کہ بینظیرنے درخواست میں کہاتھاکہ سیاسی جماعتوں کو ووٹر لسٹیں دی جائیں اور ویب سائٹ پر بھی جاری کی جائیں، عدالت کواختیارہے کہ ووٹر لسٹوں پرالیکشن کمیشن کوہدایات جاری کرے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو ہماری ہدایات پر عمل کرنے کو تیار نہیں، اُس نے 23 فروری کی ڈیڈلائن پر عمل نہیں کیا، الیکشن کمیشن کے جواب سے لگتاہے کمیشن کواندھیرے میں رکھاگیا، ووٹرلسٹوں کا معاملہ عدالت کا نہیں مفاد عامہ کا ہے،یہ مقدمہ انتہائی اہم ہے جسے میرٹ پر نمٹانا اہم ہے۔چیف جسٹس یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اور ارکان کے جوابات میں تضاد ہے،سیکریٹری نے جواب چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے جمع کرایا،سیکریٹری نے کہاووٹر لسٹوں میں تاخیر قدرتی آفات کی وجہ سے ہوئی ہے۔چیف جسٹس مزید کہا کہ الیکشن کا آج اعلان ہوجائے تو کیا ہوگا، فہرستیں تو تیار ہی نہیں، ووٹر لسٹیں نہیں تو 90 دن میں عوامی نمائندوں کا انتخاب کیسے ہوگا۔

مزید خبریں :