06 مارچ ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ… دنیا بھر میں مجموعی نیوکلیئر وارہیڈز کی تعداد20530 ہے جب کہ مجموعی طور2011 ء میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر104ارب90کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے، ویانا کے ایک تھنک ٹینک کی طرف سے شائع180 صفحات پر مشتمل جوہری ہتھیاروں کی فنانسنگ پر دنیا کی سب سے پہلی جامع عالمی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2011ء میں پاکستان نے اپنے جوہری پروگرام پر2ارب20کروڑ ڈالر خرچ کیے جب کہ 2010 ء میں پاکستان نے ایک ارب80کروڑ ڈالر خرچ کیے،اخراجات میں اضافہ نئے پلوٹینم انفرااسٹرکچر کی وجہ سے ہوا۔پاکستان کے پاس اس وقت جوہری ہتھیاروں کی تعداد90سے110 ہے جو 2008میں60سے80کے درمیان تھی ۔سرکاری اور دیگر ذرائع کے مطابق پاکستان اپنے موجودہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں دگنا اضافہ کر کے 250سے350تک کرنا چاہتا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان تیزی سے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کی بہتری کی طرف گامزن ہے، شاہین ٹو میزائل ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے اگر یہ آپریشنل ہو گیا تو اس کی مار2ہزار کلومیٹر تک ہوگی۔ اس کے ساتھ پاکستان کے کئی جوہری صلاحیتوں کے حامل کروز میزائل بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ حتف7اور حتف8شارٹ رینج کے کروز میزائل فضاء سے فضاء میں مار کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تیزی سے ایسے جوہری انفراا سٹرکچر پر کام کر رہا ہے جو پلوٹنیم اور اعلیٰ افژود شدہ یورونییم کے ہتھیاروں کی پیداوار دے گا۔پاکستان کے دو نئے پلوٹینم ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں۔کچھ تجزیہ کاروں کے نزدیک پاکستان بھاری یورونیم بیسڈ نیوکلیئر ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ ہلکے اور زیادہ جدید پلوٹینم بیسڈ ہتھیار بنانے کاحامل ہو گا جو اسے دور تک مارکرنے والے بیلسٹک میزائل کی تیاری میں مدد دے گا۔ رپورٹ کے مطابق 30ممالک کے3سو بینک،انشورنش کمپنیاں، پنشن اور دیگر فنڈز فراہم کرنے والے ادارے دنیا کے بڑے بیس ممالک کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت20ہزار جوہری ہتھیار ہیں ان کی مجموعی طاقت ہیروشیما میں گرائے جانے والے ایٹم بم کی طاقت سے ایک لاکھ50ہزار گنا زیادہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق2011ء میں بھارت نے4ارب90کروڑ خرچ کیے،امریکا نے61.3ارب،روس نے14.8ارب،چین نے7.6ارب،فرانس نے6ارب،برطانیہ نے5.5ارب،پاکستان نے2.2ارب ،اسرائیل نے1.9ارب اور شمالی کوریا نے0.7ارب ڈالر خرچ کیے۔رپورٹ میں دنیا بھر میں مجموعی نیوکلیئر وارہیڈز کی تعداد20530بتائی گئی ہے۔ جب کہ یہ تعداد2007میں26ہزار،2008میں25ہزار،2009میں23ہزار تین سو،2010میں22ہزار6سو تھی۔رپورٹ میں جوہری ہتھیاروں کی فنانسنگ میں322فنانشل اداروں کی نشاندہی کی گئی جن میں نصف سے زیادہ امریکا، اور ایک تہائی یورپ،ایشیاء،آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ کے ادارے شامل ہیں۔