08 مارچ ، 2012
لاہور…پیپلزپارٹی کوخودوحیدہ شاہ کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی،لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آزادالیکشن کمیشن کے فیصلے کی تعریف کرنی چاہیے، اس فیصلے سے ثابت ہوگیاکہ پاکستان میں آزاداورخودمختارالیکشن کمیشن ہے،سوائے چیف الیکشن کمشنرکے ،چیف الیکشن کمشنرکوسابقہ قانون کے تحت صدرزرداری نے لگایاتھا، پیپلزپارٹی نے سندھ سے اپنی مرضی کے ارکان لگائے،چیف الیکشن کمشنرنے الیکشن کمیشن کومفلوج کررکھاہے، خودمختارالیکشن کمیشن کوصوبائیت سے نقصان پہنچایاجارہاہے،جوفیصلہ حکومت کیخلاف آتاہے اس میں2ممبراسکے خلاف ہوتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کوایساکوئی فیصلہ قبول نہیں جوان کے خلاف ہو۔لاپتہ افراد کے متعلق انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں لاپتاافرادسے متعلق قراردادجمع کرادی ہے،ان سے متعلق قومی اسمبلی کی8رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے،ان کا کہنا تھا کہ جنرل پاشاکی مدت ملازمت میں توسیع ضابطے کی مطابق نہیں یہ وزیراعظم کااستحقاق نہیں، وزیردفاع کوچاہیے کہ وہ اپنی ذمے داریوں پرمزیدبریفنگ لیں،چوہدری نثار نے کہا کہ جنرل پاشاکوتوسیع ملتی ہے تویہ سب سے بڑامذاق ہوگا،وزیردفاع توسیع کے معاملے پرسپریم کورٹ کے فیصلے کومدنظررکھیں، صدرزرداری ہرصورت میں جنرل پاشاکوتوسیع دیناچاہتے ہیں،کیافوج میں کوئی اورلیفٹیننٹ جنرل نہیں ہے جسے ڈی جی آئی ایس آئی بنایاجاسکے ۔انہوں نے کہا کہ جنرل پاشانے حکمرانوں کوکٹہرے میں کھڑاکررکھاہے،جنرل پاشانے گواہی دی کہ حکمران ایٹمی پروگرام سے ہاتھ اٹھاناچاہتے تھے،ایٹمی پروگرام سے ہاتھ اٹھانے جیساالزام کسی اورملک میں لگتاتوحکمران گھرچلے جاتے،یہ الزام کسی اورنے نہیں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل پاشانے لگایا،ان کی کی مدت ملازمت میں توسیع سیاسی مسئلہ بن جائیگا،کیونکہ ان کے دور میں جی ایچ کیو،مہران ایئربیس ،آئی ایس آئی کے دفاترپرحملے ہوئے،ان واقعات کے باوجودجنرل پاشاکوتوسیع دینے پرغورکیاجارہاہے،افواج کوسوچناچاہیے،،انہوں نے کہا کہ حناربانی کھرکوحقائق کوتوڑمروڑکرپیش نہیں کرناچاہیے،حناربانی کھریہ بتائیں کہ پارلیمنٹ کی متفقہ منظورقراردادوں کاکیابنا،حکومت کسی مسئلے پرکارروائی نہیں کرتی،حکمران ہرمسئلے پرپارلیمنٹ کوسامنے کھڑاکرکے خودکریڈٹ لیتے ہیں،پارلیمنٹ کوحکومتی مک مکاکاحصہ نہ بنایاجائے،چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ ستمبرتک عام انتخابات ہوں،انہوں نے کہا کہ اگروقت سے پہلے انتخابات نہ کرائے گئے تواپوزیشن اپناکرداراداکریگی،پارلیمنٹ اوراس کے باہربھی حکومت پرقبل ازوقت انتخاباتکیلئے دباوٴبڑھاناہوگا۔