12 مارچ ، 2012
اسلام آباد … پیپلزپارٹی کی امیدواروحیدہ شاہ کی جانب سے ضمنی انتخابات کے دوران پی ایس 53 پولنگ عملے پر تشدد کے واقعہ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت آج ہوگی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نیوحیدہ شاہ کیس کی از خود نوٹس کی پہلی سماعت دو مارچ کو تھی۔پہلی سماعت میں وحیدہ شاہ برقعہ پہن کر عدالت پہنچی تھیں۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اس واقعہ میں معافی مانگی اور چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہی میرے وکیل ہیں اور آپ ہی میرے جج ہیں۔کورٹ نے معافی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ نے خاتون پولنگ افسر کو تھپڑ رسید کیے تھے تو اْس وقت آپ خود ہی وکیل اور خود ہی جج تھیں۔ اْنہوں نے کہا کہ یہ پوری قوم کے منہ پر طمانچہ ہے۔ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے سندھ پولیس کے سربراہ سے استفسار کیا کہ جب یہ واقعہ پچیس فروری کو ہوا تھا تو پھر اس کا مقدمہ ستائیس فوری کو کیوں درج نہیں کیا گیا جس کا سندھ پولیس کے سربراہ جواب نہ دے سکے تھے۔عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق نے بتایا تھا کہ وحیدہ شاہ کے خلاف دائر مقدمات میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ ٹھیک نہیں ہیں حالانکہ اْن پر کارسرکار میں مداخلت اور تشدد کا دفعات لگائی جانی چاہیے تھیں جس کی سزا دو سال قید اور جْرمانہ ہے۔عدالت نے متعلقہ حکام کو اس واقعہ کی تحقیقات بارہ مارچ تک مکمل کرنے کا حکم دیا تھا جس کی سماعت آج ہوگی۔