26 جون ، 2013
واشنگٹن…امریکانے کہاہے کہ افغان طالبان مذاکرات کے لئے تیار نظر نہیں آتے۔ سیاسی مفاہمت سے تخریبی کارروائیاں کم ہوجاتی ہیں۔ جس کے لئے کوشش کرتے رہیں گے۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے ۔ محکمہ خارجہ کے تر جمان پیٹرک و ینٹرل نے کہا ہے کہ امریکا افغان صدارتی محل کے قریب طالبان کے حملے کی مذمت کرتا ہے۔ ا یسا لگتا ہے کہ طالبان ابھی تک مذاکرات کیلئے تیار نہیں ہیں۔اس بارے میں شدید بے اعتمادی پائی جاتی ہے۔تاہم امریکا مذاکرات کے لئے تیار ہے اور گیند طالبان کے کورٹ میں ہے۔ان کا کہنا تھاکہ سیاسی مفاہمت سے تخریبی کارروائیاں کم ہوجاتی ہیں۔ جس کے لئے کوشش کرتے رہیں گے۔ ادھر وھائٹ ہاوٴس ترجمان جے کارنے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے افغان صدر حامد کرزئی سے بات کی۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اوباما نے افغان صدر پر طالبان سے مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔ دونوں رہنماوٴں نے طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔اس سے پہلے کل افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکا کے خصوصی نمائندے جیمر ڈوبنز نے وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کی۔ اور نوازشریف کو افغانستان میں مصالحت اور امن کی حالیہ کوششوں اور قطر میں طالبان کا دفتر کھلنے کے بارے میں آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا سب سے زیادہ خواہش مند ہے۔