پاکستان
12 مارچ ، 2012

سینیٹ اجلاس میں بلوچستان کے معاملے پر دوبارہ بحث

سینیٹ اجلاس میں بلوچستان کے معاملے پر دوبارہ بحث

اسلام آباد … سینیٹ میں بلوچستان کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث آیا، عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل نے ناراض بلوچ رہنماوٴں کو منانے کے لئے معافی سے آگے قدم اٹھانے کا مطالبہ کر دیا، مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر بٹھانا ہوگا جبکہ مسلم لیگ ق کے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ ڈنڈے سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوگا۔ سینیٹ کا اجلاس وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو موجودہ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالغفور حیدری نے نیئر حسین بخاری اور صابر بلوچ کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بننے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں رہنما پارٹی وابستگی سے بالا تر ہو کر عوام کی خدمت کیلئے کام کریں گے۔ حکومتی اتحادی چوہدری شجاعت حسین نے اپنے خطاب میں کہاکہ سینیٹ کے خلاف گزشتہ مہینوں میں بہت سازشیں ہوئیں، وہ ان کا حوصلے سے مقابلہ کرنے پر صدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر نے کہاکہ پہلی بار حقیقی سیاسی کارکن کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے ملے ہیں۔ ایم کیوایم کے سینیٹر بابر غوری نے کہاکہ امید ہے کہ موجودہ حکومت کا آخری بجٹ عوام کو ریلیف دینے والا ہوگا۔ نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہاکہ قوم کی نظریں سینیٹرز پر لگی ہیں اور وہ دیکھ رہی ہے کہ کیا وہ خارجہ پالیسی کو جی ایچ کیو سے نکال کر پارلیمنٹ میں لاسکتے ہیں یا نہیں۔ حاجی عدیل نے کہا کہ ناراض بلوچ رہنماوٴں کو منانے کیلئے معافی سے آگے قدم اٹھانا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر مسلموں کے صدر مملکت اور وزیر اعظم بننے پر آئینی پابندی اٹھانی چاہئے۔ مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آزاد بنا دیا گیا ہے، اب بھی شفاف الیکشن نہیں ہوتے تو یہ بدقسمتی ہوگی، بلوچستان کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر بٹھانا ہوگا۔ مسلم لیگ ق کے مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے توبہ کرلی ہے، اب فیصلے پارلیمنٹ نے کرنے ہیں، بلوچستان کا مسئلہ ڈنڈے سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوگا۔ کوئی ایجنسی قانون سے بالا تر نہیں، قتل اور اغواء جیسے واقعات کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

مزید خبریں :