18 مارچ ، 2012
کراچی … کراچی کے مختلف علاقوں سے رواں سال کے ابتدائی 3ماہ میں 30 افراد کو تاوان کیلئے اغواء کیا گیا، جن میں سے 2 بچوں کو قتل کردیا گیا اور 6 کو ابھی تک بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے سربراہ ایس پی غلام سبحانی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ میں 30 افراد کو تاوان کیلئے اغواء کیا گیا ہے، اغواء کئے جانے والے افراد میں سے 6 افراد کو تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا جبکہ 2 بچوں کو اغواء کاروں کی جانب سے قتل کرکے زمین میں دفن کردیا گیا تھا، جن میں مقتول پولیس ڈی ایس پی نواز رانجھا کا بیٹا زعیم نواز رانجھا اور ایک کاروباری شخصیت عامر پراچہ کا 13سالہ حذیفہ عامر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ اغواء کار 5 لاکھ روپے سے 1 کروڑ روپے تک کا تاوان وصول کرنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں جبکہ گزشتہ برس کے اغواء ہونے والے 3 مغویوں کو ابھی تک بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔پریس کانفرنس کے دوران حذیفہ عامر کے اغواء اور پھر اسے قتل کرکے زمین میں دفن کرنے والے ملزمان عدیل اور مراد کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ جنہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ شریک جرم ملزم عقیل اور کاشف بھی شامل تھے، جنہیں ابھی تک پکڑا نہیں جاسکا ہے ، ملزمان نے 6 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کے باوجود حذیفہ کو چہرے شناخت کرنے کے باعث قتل کرکے دفنا دیا تھا اور پھر والدین سے مزید تاوان کی رقم بھی طلب کی تھی، جس پر فون ٹریکنگ سروس کے تحت ملزمان کی گرفتاری عملی میں آئی۔