21 مارچ ، 2012
اسلام آباد … سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کی خارجہ پالیسی سے متعلق سفارشات میں کمی بیشی ہو سکتی ہے، پارلیمنٹ ان کو بہتر بنا سکتی ہے۔ پلڈاٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات کو حکومتی سفارشات کی نظر سے نہ دیکھا جائے کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی نے تیار کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں سول فوجی تعلقات میں بظاہر نظر آنے والی تبدیلی محض وقت کی ضرورت ہے، سول اور فوج کے درمیان تعلقات میں توازن کیلئے سوچوں میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سول اور فوج کے درمیان توازن پیدا کرنے کیلئے پارلیمانی اختیارات جن میں تحاریک، قراردادیں اور سوالات شامل ہیں، کو استعمال کرنا ہو گا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے تجویز دی کہ قومی سلامتی کمیٹی کے کرداد کو مستقل بنایا جائے جو ہر 2 سال بعد قومی سلامتی حکمت عملی کا ازسر نو جائزہ لے۔ اس موقع پر پلڈاٹ کی پارلیمنٹ اور کابینہ کی دفاعی کمیٹیوں کی 4 سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی گئیں۔ رپورٹوں میں تجویز کیا گیا ہے کہ کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس محض بحرانی صورتحال کی بجائے مستقل بنیادوں پر منعقد کیا جائے اور اس کیلئے باقاعدہ تھنک ٹینک قائم کیا جائے۔