پاکستان

عمر ایوب نے عمران اور دیگر رہنماؤں کو درپیش مسائل اجاگر کیے، شکایت کی: چیف جسٹس سے اپوزیشن ملاقات کا اعلامیہ جاری

سپریم کورٹ نے چیف جسٹس پاکستان سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا۔

اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عمر ایوب، شبلی فراز، بیرسٹر گوہر علی خان، بیرسٹر علی ظفر،  بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، لطیف کھوسہ،ڈاکٹر بابر اعوان نے شرکت کی جبکہ 

رجسٹرار محمد سلیم خان اورسیکرٹری قانون و انصاف کمیشن تنزیلہ صباحت نے چیف جسٹس کی معاونت کی۔

پی ٹی آئی وفد کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی۔

اعلامیے کے مطابق اصلاحات کے ایجنڈے پر وسیع پیمانے پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لیے اپوزیشن قیادت کو مدعو کیا، پی ٹی آئی کی قیادت نے چیف جسٹس سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہوں نے پی ٹی آئی وفد کا خیر مقدم کیا۔

چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے مجوزہ اجلاس سے آگاہ کیا اور بتایاکہ وزیر اعظم سے ملاقات کی، ان سے اصلاحات کے ایجنڈے پر حکومت کی رائے فراہم کرنے کی درخواست کی، وزیر اعظم نے اس عمل کو مثبت انداز میں لیا اور پالیسی سازی اورعملدرآمد میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے مزید بتایا قانون وانصاف کمیشن کوفیڈ بیک موصول ہوچکا ہے، یہ فیڈ بیک ملک بھر کی بار کونسلز، عوام کی آرا اور ضلعی عدلیہ کی طرف سے موصول ہوا، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور صوبائی جوڈیشل اکیڈمیز کی رائے بھی جلد متوقع ہے۔

چیف جسٹس نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ ٹیکس مقدمات کو جلد نمٹانا اولین ترجیح ہے اور زیر التوا مقدمات کی مجموعی تعداد میں کمی اولین ترجیح ہے۔ چیف جسٹس نے تجویز دی عدالتی اصلاحات کو ایک کم از کم مشترکہ قومی ایجنڈا بنایا جانا چاہیے اور مشترکہ قومی ایجنڈے کیلئے دو طرفہ حمایت ہونی چاہیے۔

 اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قید عمران خان اور دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کو درپیش مسائل اجاگر کیے اور شکایت کی کہ اپوزیشن قیادت کے مقدمات جان بوجھ کر مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں مقرر کیے جاتے ہیں اور کہاکہ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ عدالتوں میں پیشی ممکن نہ ہوسکے۔

سپریم کورٹ اعلامیے میں بتایاگیا ہے کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں عمر ایوب نے یہ بھی کہاکہ پارٹی قیادت اور کارکنوں کے کیسز کی پیروی کرنے والے وکلا کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جیل حکام عدالتوں کے احکامات پر عمل نہيں کررہے ، پی ٹی آئی کے وکلا پر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق عمر ایوب نے کہا کہ ملک کا اقتصادی استحکام قانون کی حکمرانی پر منحصر ہے، معاشی بحالی تب ہی ممکن ہے جب عدلیہ اپنا کردار ادا کرے اور ایگزیکٹو کو جوابدہ بنایا جائے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی وفد کے دیگر شرکا نے بھی اسی نوعیت کی آراء کا اظہار کیا، پی ٹی آئی وفد نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے، عوام کو ریلیف اسی وقت ممکن ہے جب ضلعی عدلیہ زیرالتوا مقدمات مؤثر طریقے سے نمٹائے۔

سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں بیرسٹر علی ظفر نے درخواست کی کہا کہ فراہم کردہ پالیسی تجاویز کا جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے، انہوں نے فوجداری انصاف کے نظام اور دیوانی مقدمات کے حل میں بہتری کے لیے قیمتی تجاویز پیش کیں اور مزید سفارشات بھی وقت کے ساتھ فراہم کرنے کا عندیہ دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ان سے ملاقات کی تھی۔

مزید خبریں :