04 نومبر ، 2013
کراچی…سیاستدان پھر سیاستدان ہیں اور عوام، محض عام آدمی جو بار بار خوابوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ انتخابات کے دوران کراچی میں سیکڑوں جدید بسیں چلانے اور ٹرانسپورٹ نظام میں انقلاب برپا کرنے کے وعدے کیے گئے لیکن کئی ماہ گزر گئے انتخابی وعدے، محض دعوے ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی دو کروڑ کے لگ بھگ آبادی والی میگا سٹی میں ٹرانسپورٹ کاکوئی مربوط نظام نہیں۔ عام انتخابات سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں انڈر گراوٴنڈ ٹرین سمیت عوام کی آمد ورفت کے ذرائع میں انقلابی تبدیلیوں کی نوید سنائی تھی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے انتخابی معرکہ سر کرنے کے فوراً بعد دعویٰ کیا تھا کہ کراچی میں بھی لاہور کی طرح میٹرو بس چلائی جائیں گی مگر وفاقی حکومت بدل گئی، نہیں بدلا توکراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام۔ شریف برادران کے دعووٴں کے بعد سندھ کے معمر وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے بھی جاہ وجلال دکھایا اور اعلان کیا کہ کراچی ماس ٹرانزٹ سسٹم جلد مکمل کیاجائے گا، کراچی میں میٹرو بسیں کیا بلٹ ٹرینیں چلا سکتے ہیں۔ خستہ حال بسوں، منی بسوں اور کوچز میں منہ مانگے کرائے دینے کے باوجود لٹک لٹک کر اور چھتوں پرسفر کرنیپر مجبور کراچی کے عوام سیاست دانوں کیکھوکھلے دعووٴں سے تنگ آچکے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکمرانوں کواگر دعوے کرنے ہی ہیں تو انہیں سچ بھی ثابت کرکے دکھائیں۔ عام انتخابات سے قبل اور بعد میں کراچی والوں کو ٹرانسپورٹ سسٹم بدلنے کے سبز باغ اور سہانے خواب دکھائے گئے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ بھی کی گئی، لیکن عوام تاحال حکمرانوں کے دعووٴں کی عملی تعبیر کے منتظر ہیں۔