26 مارچ ، 2012
کراچی… …اسکیم33 دیہہ تھومنگ میں9 ارب84 کروڑ روپے مالیت کی375 ایکڑ زمین جعلسازی سے ہتھیا کر فروخت کی جا رہی ہے اور ایسا1984ء سے کیا جا رہا ہے۔ بورڈ آف ریونیو کے حکام پر اس وقت اس جعلسازی کا انکشاف ہوا جب مختیارکار اسکیم33 نے25 فروری2012ء کو لیٹر نمبر No.MUKH/ACSO/SCH-33/128/2012 Karachi میں مذکورہ جعلسازی کا انکشاف کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا۔ مختیار کار نے اپنے لیٹر میں نشاندہی کی کہ دیہہ تھومنگ کے ریکارڈ کی اسکروٹنی کے دوران معلوم ہوا کہ انٹری نمبر3، 4، 148، 189، 192، 244، VF-VII اور VF-II میں73، 72 مشکوک ہیں اور جعل سازی کر کے مذکورہ375 ایکڑ سرکاری زمین سونکس ہاوٴسنگ پرائیوٹ لمیٹڈ فروخت کر رہی ہے۔ مذکورہ کمپنی سونکس پرائیوٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر چاند بابو سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، انہیں ایس ایم ایس بھی کئے گئے اور سوالات بھی بھیجے گئے مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔ مختیارکار کا کہنا ہے کہ انہوں نے مزید حقائق جاننے کے لئے بورڈ آف ریونیو کے سروے ڈپارٹمنٹ کو لکھا اور ان سے سروے نمبر29 سے43، 47 سے53، 55 سے78 جو سیکٹر31، 32، 37 اور 46-A میں واقع ہے، کی تفصیلات حاصل کیں تو سروے ڈپارٹمنٹ نے21 فروری2012ء کو اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ مذکورہ نمبر ناقبولی ہیں اور کسی کو الاٹ نہیں ہیں جب کہ سروے نمبر63 سے69 کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہے اور یہ ریکارڈ آفس سے غائب کیا گیا ہے اس طرح ریونیو ایکٹ1967ء کی سیکشن164(3) کے تحت کمشنر کراچی اور دیگر مجاز اتھارٹیز کو بھیج دیا جائے تاکہ قیمتی سرکاری زمین خالی کروائی جا سکے۔ جب کہ مختیارکار نے استدعا کی ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ ملیر کے ایگزیکٹو آفیسر اور ضلعی رجسٹرار کو بھی پابند کر دیا جائے کہ وہ مذکورہ زمین کی لیز یا الاٹمنٹ نہ کریں۔ مختیارکار کے لیٹر پر اسسٹنٹ کمشنر محمد خان رند نے لیٹر نمبرNo.AC/SCH-33/92/2012 بتاریخ27 فروری2012ء کو ڈپٹی کمشنر ملیر کو لکھا ہے کہ مختیارکار کی رپورٹ کے مطابق دیہہ تھومنگ میں اوپر بیان کئے گئے انٹری نمبر کی جعلسازی سے الاٹمنٹ ہوئی ہے اور اس کے کاغذات اصلی نہیں ہیں جب کہ اس طرح سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے لکھا ہے کہ انہوں نے ریکارڈ کی تصدیق کے لئے سونکس ہاوٴسنگ کو 18 فروری2012ء کو ایک نوٹس جاری کیا اور ان سے25 فروری کو پیش ہونے کی درخواست کی جس پر ان کے ایک ڈائریکٹر چاند بابو پیش ہوئے جو مذکورہ زمین کی قانونی الاٹمنٹ کے کاغذات پیش نہ کر سکے اور وہ مختلف وعدے کرنے کے باوجود اس سلسلے میں لیز یا الاٹمنٹ کے اصل کاغذات پیش کرنے سے قاصر رہے جس پر اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ سندھ لینڈ ریونیو ایکٹ1967ء کے سیکشن164(2) کے تحت قیمتی زمین کو خالی کرایا جائے، کنٹونمنٹ اور ڈسٹرکٹ رجسٹرار کو بھی زمین کی منتقلی سے روک دیا جائے۔ مختیارکار کی جانب سے اپنی رپورٹ میں جعل سازی سے جس زمین کی الاٹمنٹ کا حوالہ دیا گیا ہے اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ناقبولی نمبر29، 16 ایکڑ5 گھنٹے، ناقبولی31، 19 ایکڑ10 گھنٹے، ناقبولی32، 12 ایکڑ35 گھنٹے، ناقبولی34، 14 ایکڑ5 گھنٹے، ناقبولی36، 19 ایکڑ37 گھنٹے، ناقبولی37، 16 ایکڑ10 گھنٹے، ناقبولی39، 17 ایکڑ17 گھنٹے، ناقبولی43، 19 ایکڑ30 گھنٹے، ناقبولی48، 8 ایکڑ25 گھنٹے، ناقبولی49، 20 ایکڑ28 گھنٹے، ناقبولی52، 13 ایکڑ15گھنٹے، ناقبولی53، 22 ایکڑ20 گھنٹے، ناقبولی57، 13 ایکڑ13 گھنٹے، ناقبولی58، 17 ایکڑ39 گھنٹے، ناقبولی59، 10 ایکڑ38 گھنٹے، ناقبولی60، 23 ایکڑ34 گھنٹے، ناقبولی72، 9 ایکڑ33 گھنٹے، ناقبولی73، 8 ایکڑ35 گھنٹے، ناقبولی74، 13 ایکڑ15 گھنٹے، ناقبولی75، 19 ایکڑ15 گھنٹے، ناقبولی76، 9 ایکڑ35 گھنٹے شامل ہیں۔