29 نومبر ، 2013
کراچی… اختر علی اختر…بھارت سے آئے ہوئے دانش ور پروفیسر شمیم حنفی نے کہا ہے کہ جس باریک بینی سے شمس الحق عثمانی نے کام کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شمس الحق عثمانی کی کتاب ”پورا منٹو“ کی تقریب رونمائی میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شمس الحق صاحب کا کام آکسفورڈ نے شائع کیا ہے، جس سے اردو کو غیر معمولی فائدہ ہوگا۔ میں نے اپنے شاگردوں سے بہت سیکھا ہے اور شمس الحق عثمانی میرے ایک بڑے اچھے شاگرد تھے جو کہ باریک بینی اور مشکل پسند شاگرد تھے۔ انہوں نے ہر کام بہت باریک نظر کے ساتھ کیا۔ منٹو سے لوگوں نے بہت محبت کی ہے، جسے فیض سے شاعری کے لیے لوگ کرتے ہیں۔ منٹو کے لکھنے کا انداز بہت آزاد تھا۔ انہوں نے جن چیزوں کا خیال اپنی تحریر وں نہیں کیا، جیسا کہ کوما، فل اسٹاپ،وغیرہ ۔شمس الحق نے بڑی باریکی اور نفاست سے مرتب کیا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ اردو کی طرف جو توجہ دلائی جارہی ہے، وہ تعریف کے قابل ہے، جس طرح سے عثمانی نے کام کیا ہے منٹو کے لیے اس طرح کسی نے نہیں کیا۔اس موقع پر امینہ سید کا کہنا تھا کہ چھٹی عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد اردو کے فروغ کا بہترین ذریعہ ثابت ہورہی ہے۔