30 نومبر ، 2013
کراچی…اختر علی اختر…قر ة العین حیدر کا ناول آگ کا دریا اور عبداللہ حسین کا شہرہ آفاق ناول اداس نسلیں بھارت کی تقریبا تمام جامعات کے نصاب میں شامل ہیں۔ اداس نسلیں اس پائے کا ناول ہے کہ جس کو پڑھنے کے بعد تین نسلیں جوان ہوچکی ہیں ،ہندی میں بھی اس کا ترجمہ کیا جاچکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر شمیم حنفی نے زندہ کلاسک ”اداس نسلیں اورر عبداللہ حسین “کے عنوان سے آرٹس کونسل میں منعقدہ چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز چھٹے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شمیم حنفی نے مزیدکہا کہ محبت کی کہانی کے طور پر اداس نسلیں شروع کیا۔ ڈیڑھ سو کے قریب صفحات بھی لکھ ڈالے تو پتہ ہی نہیں چلا کہ کہانی کہیں اور جاچکی ہے۔ اس موقع پرناول کے منصف عبداللہ حسین نے کہا کہ اس ناول کو جتنی پذیرائی ملی وہ میرے لئے قابل تحسین ہے، اس ناول میں پانچ سے سات سال نہیں لگے، میں نے بہت سوچا بہت دیکھا محسوس کیا کے اب لکھ دینا چاہیے ۔معروف ناول نگار محمد حنیف نے کہا کہ اداس نسلیں زندہ ناول ہے اور اسی ترو تازگی سے اداس نسلیں اسے پڑھ رہی ہیں۔ آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ 36برس قبل یہ ناول پڑھا تو مجھے اس سے محبت ہوگئی اور پھر میری فیملی بھی اسے پسند کرنے لگی،اردو لٹریچر اور ناول نگاری میں کوئی عبداللہ حسین کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔