10 دسمبر ، 2013
جوہانسبرگ…جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی یاد میں جوہانسبرگ میں تقریب منعقد کی گئی۔ عظیم لیڈر نے مرنے کے بعد بھی مفاہمت کا کام نہیں چھوڑا، تقریب میں آنے والے امریکا اور کیوبا کے صدور نے برسوں بعد ہاتھ ملا لیا۔ نسلی تعصب اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنے والے نیلسن منڈیلا 5دسمبر کو سب سے جدا ہوگئے۔ جوہانسبرگ میں منعقد کی گئی یادگاری تقریب میں تیز بارش کے باوجود منڈیلا کے چاہنے والوں کا سیلاب امڈ آیا، عظیم رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے امریکی صدر بارک اوباما ، ہیلری کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، چینی صدر، فلسطینی صدر محمود عباس، کیوبن صدر سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے سو سے زائد عالمی رہنما جوہانسبرگ پہنچے ہیں۔ پاکستانی صدر ممنون حسین نے بھی منڈیلا کی یادگاری تقریب میں شرکت کی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے منڈیلا کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں عظیم رہنما قرار دیا۔ اس یادگار موقع پر ایک تاریخی منظر بھی دیکھنے میں آیا۔ کیوبا اور امریکا کے درمیان موجود پچاس سالہ فاصلے اس وقت گھٹ گئے جب کیوبا کے صدر رال کاسترو اور اوباما نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا۔ تاہم اسرائیل نے روایتی رویہ اختیار کرتے ہوئے اپنے صدر اور وزیر اعظم کے بجائے پارلیمانی اسپیکر کو تقریب میں شرکت کے لیے بھیجا۔ منڈیلا کی یاد میں منعقد کی گئی اس تقریب میں ان کی 70سالہ کاوشوں کا رنگ بھی نظر آیا جب ہر رنگ ونسل اور مذہب کے لوگوں نے بلا امتیاز ان کے لیے اجتماعی دعا میں حصہ لیا۔ نسلی تعصب کے خلاف جدوجہد سے تاریخ پر ان مٹ نقوش چھوڑنے والے نیلسن منڈیلا کی تدفین اتوار کو ان کے آبائی گاوٴں کونو میں کی جائے گی۔