15 دسمبر ، 2013
پشاور…بم ڈسپوزل یونٹ خیبر پختونخوا پولیس کا اہم یونٹ ہے لیکن اس کے باوجود ہمیشہ سے وسائل کی کمی کاشکاررہا ہے۔ جانوں پر کھیل کر بم ناکارہ بنانے والے اہلکاروں کو ڈینجر الاوٴنس تو ملتا ہے لیکن صرف پچاس روپے۔ جی ہاں صرف 50 روپے۔ چار سالوں میں چھ ہزار بم ناکارہ بنائے گئے۔ صرف سال 2013ء میں 18 خودکش جیکٹس سمیت 1 ہزار سے زیادہ بم ناکارہ کئے۔ یہ سب کارنامے ہیں خیبر پختونخوا پولیس کے بم ڈسپوزل یونٹ کے۔ جسے یونٹ کا نام تو مل گیا لیکن اہلکاروں کوبنیادی سہولتیں نہ مل سکیں۔ صوبے بھر میں یونٹ کے صرف 38 اہلکار ہی مستقل ہیں۔ امتیاز احمد نامی اہلکار امریکا سے بم ناکارہ کرنے کا کورس کرچکا ہے۔ تاہم کئی سالو ں بعد بھی مستقل نہ ہوسکا اور تنخواہ صرف 10 ہزار روپے۔ طاقتوربموں سے کھیلنے والے ان اہلکارو ں کو خطروں کا سامنا کرنے کا الاونس ملتا تو ہے لیکن صرف پچاس روپے ماہانہ۔ جو 1984ء سے بڑھ نہ سکا۔ بارود ی مواد ناکارہ بنانے کے دوران گزشتہ دو سالوں میں 10اہلکار شہید ہوچکے ہیں کیونکہ اس دور جدید میں بھی انھیں چاقو، پیچ کس اور پلاس سے بموں کو ناکارہ بنانا پڑتا ہے۔ یونٹ کے پاس بم ناکارہ بنانے والے چھ قیمتی روبوٹ موجودتوہیں لیکن قابل استعمال نہیں، 25 سیفٹی سوٹ بھی ملے،تاہم 45 کلو گرام وزنی سوٹ آکسیجن سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے بیکار پڑے ہیں۔ اہلکاروں کو جو گاڑیاں دی گئی ہیں وہ نہ توبلٹ پروف ہیں اور نہ ہی جیمرز سسٹم کی حامل اور تو اورایندھن بھی نہیں ملتا۔ اسی طرح دس سے زیادہ موٹرسائیکلیں مہیا کی گئیں لیکن فیول کے بغیر یہ بھی کسی کام کی نہیں۔