15 دسمبر ، 2013
لاہور…چھوٹے بڑے سبھی یہ روایت سنتے چلے آ رہے ہیں کہ جتنا گڑ ڈالو، اتنا میٹھا ہوگا۔گڑ بنانے کیلئے آج کے جدید دور میں بھی پرانے روایتی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، گنے کے رس کو میٹھے خوشبودار گڑ میں ڈھلنے کیلئے کئی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔ کماد کی فصل پکنے کے ساتھ ہی گنے سے گڑ بنانے کا عمل جوبن پر آ جاتا ہے، دیہی زندگی میں گنے کی کٹائی، گانٹھوں میں باندھنے اور ان کے ڈھیر کسانوں کیلئے کسی جشن سے کم نہیں ہوتے، گنے کو کاٹنے اور چھیلنے کے بعد انہیں بیلنے میں ڈال کر رس نکالا جاتا ہے، جسے صاف کر کے تپتی بھٹی میں گھنٹوں پکایا جاتا ہے۔ گڑ میں روایتی رنگت لانے کیلئے کھانے کے سوڈے کا استعمال تو، اسے لذیذ تر اور خوشبودار بنانے کیلئے ناریل، بادام، مونگ پھلی سمیت مختلف میواجات بھی سموئے جاتے ہیں۔ فصل پر سال بھر بھرپور محنت کی جاتی ہے تو گڑ بنانا بھی انتہائی محنت طلب ہے، پھر بھی پورا صلہ نہ ملے، تو دھرتی سے جڑے محنت کشوں کے دل ٹوٹنے لگتے ہیں۔ بھرپور خوشبووٴں، مٹھاس اور لذتوں والے اسپیشل گڑ کا کسان خود ہی لطف نہیں اٹھاتے، رشتہ داروں اور دوست احباب کو بھی تحفے کے طور پر بھجوایا جاتا ہے۔