پاکستان
07 جنوری ، 2014

سال 2013گزرگیا،ریلوے کو ایک بھی نیاانجن نہیں ملا

سال 2013گزرگیا،ریلوے کو ایک بھی نیاانجن نہیں ملا

لاہور…سال 2013ء گزر گیا لیکن ریلوے کو ایک بھی نیا انجن نہ مل سکا ،بند کی گئی 118 مسافر ٹرینیں بحال ہوسکیں نہ ریلوے کا سالانہ خسارہ کم ہو سکا۔ بچی کھچی 96 مسافر ٹرینوں میں سے بیشتر ٹرینوں کو ٹائم ٹیبل کے مطابق چلانے کی کوشش تو کی گئی لیکن مسافر آج بھی ٹرینوں میں بنیادی سفری سہولتوں کی محرومی کا رونا روتے دکھائی دیئے۔ایک وقت ایسا بھی تھا جب ملک عزیز میں روزانہ 214 مسافر ٹرینیں اور 8مال گاڑیاں چلا کرتی تھیں۔پھر ریلوے کی مالی اور انتظامی بدحالی کا آغا زہوا۔ 268 انجن قبرستان میں ابدی نیند کیا سوئے ،ریلوے کی ٹرینوں کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ سال 2013ء کے دوران 465 انجنوں میں سے صرف 197 انجن چلتے رہے۔ریلوے انتظامیہ ہاپتے کانپتے انجنوں میں سے صرف 96مسافر ٹرینیں چلانے میں کامیاب ہو سکی۔انجنوں کی خرابی کے باعث 118 ٹرینیوں کی بندش گذشتہ برس بھی جاری رہی۔برانچ لائینوں پر ٹرینیں کم ہونے سے مسافر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر چھتوں پر سفر کرنے پر مجبور ہوگئے۔ ریلوے مزدور نمائندوں کا کہنا ہے کہ سال 2013ء ریلوے ملازمین کے لئے اچھا سال نہیں رہا۔ریلوے انتظامیہ دعویٰ کرتی ہے کہ انہوں نے سال 2013ء میں بند ٹرینیں بحال کرنے کے بجائے چلتی ٹرینوں کو بہتر انداز میں چلا یا اور مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران ٹارگٹ سے دو ارب روپے زیادہ کمایا۔2013ء میں ریلوے کی آمدنی میں اضافہ تو ہوا،مگر بوڑھے انجنوں اور بڑھتی کرپشن پر قابو نہ پایا جا سکا۔جس کی وجہ سے 3 ارب روپے اضافے کے ساتھ ریلوے کا خسارہ 33 ارب روپے سالانہ تک پہنچ گیا۔

مزید خبریں :