14 جنوری ، 2014
تہران…ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں سے طے پانے والا عبوری معاہدہ طویل اور مشکل راستے کا نقطہ آغاز ہے۔ امریکی صدر براک اوباما نے کانگریس سے ایران کے جوہری تنازع کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کو ایک موقع دینے کی اپیل کی ہے۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے محمد جواد ظریف نے کہا کہ معاہدہ ایران اور مغربی ممالک کے درمیان اعتماد قائم کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔محمد جواد ظریف نے کہا کہ ان کی ترجیح امن اور سفارت کاری ہے اور یہ ہمارے لیے نئی پابندیاں لگانے کا وقت نہیں ہے۔ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مغربی دنیا نے ان کے ملک کے پرامن جوہری پروگرام کو مکمل طور پر غلط سمجھا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ عبوری معاہدہ بداعتمادی کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا،یہ بداعتمادی کے خاتمے اور یقین میں اضافے کی کوشش ہے۔دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی صدرنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سفارت کاری اور امن اور ایک اور موقع دیا جائے۔براک اوباما نے کہا کہ میری ترجیح امن اور سفارت کاری ہے اور یہ ہمارے لیے نئی پابندیاں لگانے کا وقت نہیں ہے۔امریکی صدر کا کہناتھا کہ اگر ایران اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہیتو اس سے اسے اور اس کے عوام کو فائدہ پہنچے گا اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو ہم اس پوزیشن میں ہوں گے کہ عبوری معاہدے کو ختم کریں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید دباوٴ ڈالیں کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کر سکے۔