31 مارچ ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار کے مطابق پاکستان میں حالیہ چھ پر امید اہم پیش رفتیں سامنے آئی ہیں ۔ پاکستان میں سویلین حکمرانی کی کمزوری کے باجود فوجی بغاوت کا کوئی خطرہ نہیں،عدلیہ ایک نئی طاقت بن کر سامنے آئی، اسلام کا معتدل رخ پیش کیا جارہا ہے،بھارت کے ساتھ روایتی حریفانہ تعلقات کو معمول پرلایا جارہاہے،ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کی ترقی نے عام آدمی کو سیاست کا حصہ بنا دیا اس کے علاوہ پاکستان میں سیاسی میدان میں نئی تحریکیں دو پارٹی نظام کی مضبوطی کی طرف قدم ہے ۔ اخبار کے مطابق پاکستان کے متعلق مغرب کی رائے پاکستانی تجزیہ کاروں کے نقطہ نظر سے کافی مختلف ہے۔پاکستان کی غیر یقینی سیاسی صورتحال اور عدم استحکام میں امریکی سوچ کوکوئی سرا نہیں مل رہا، پاکستان کے پاس کئی درجن جوہری بم ہیں۔سروے سے ظاہر ہوا کہ پاکستان کی 60فی صد سے زیادہ آبادی روایتی حریف بھارت کی بجائے امریکا کو اپنی سلامتی کا خطرہ خیال کرتے ہیں جب کہ بھارت کے متعلق یہی رائے صرف18فی صد ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان کی ایک کمزور سویلین حکومت کے باوجود کسی فوجی بغاوت کا کوئی خطرہ نہیں۔گزشتہ چار سال کے دوران فوج سیاست سے دورر رہی اور اب آہستہ آہستہ مزید واپس جا رہی ہے۔ مضمون نگار نے پاکستان میں عدلیہ کا طاقتور بن کر ابھر نا دوسری امید قرار دیا ہے،2007سے2009کے دوران مشرف کو نکالنے میں عدلیہ کا اہم کردار ہے۔ ایک ایسا ملک جہاں لاکھوں افراد جاگیرداروں کے رحم و کرم پر ہیں اور مویشیوں کی طر ح انہیں فروخت کردیا جاتا ہے وہاں سپریم کورٹ ان کی داد رسی کے لئے اہم پلیٹ فارم بن کر سامنے آ ر ہی ہے۔ سپریم کورٹ کواب پاکستانی عوام کے لئے ایک اہم آواز بننے کاایک عظیم موقع ملا ہے۔ پاکستان میں اسلام کیاعتدال پسند رخ کو پیش کرنے کو تیسری امید کہا گیا ہے،علماء کو القاعدہ اور طالبان کے چیلجنز کا سامنا ہے اور ایسی آوازیں آرہی ہیں جن میں خود کش حملوں کو غیر اسلامی کہا جا رہاہے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کو چوتھی امید قرار دیا ہے کئی دہائیوں سے پاکستانی جرنیل بھارت کو اپنا دشمن خیال کرتے رہے ہیں،اب پاکستان کو بھارت کی بجائے اندرونی دہشت گردی سے زیادہ خطرہ ہے،حتی کہ پاک فوج نے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا عندیہ دیا ہے،بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری سے اندرونی عسکریت پسندی اور دیگر خطروں سے بہتر نمٹا جا سکے گا۔ پاکستان میں ذ رائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کی ترقی پانچویں امید ہے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے اب ہر شخص اپنے آپ کو سیاسی عمل کا حصہ سمجھتا ہے۔ جس سے سیاست دانوں ، سرکاری اداروں اور فوج کو بھی اس کا سامنا ہے اور آخری امید کے طور پر سیاسی میدان میں عمران خان جیسے نئے چہرے کی آمد ہے ۔ایسی نئی تحریکیں طرز حکمرانی کو بہتر اور تبدیلی کا باعث بن سکتیں ہیں۔ خان کی نئی سیاسی تحریک سے پاکستان میں دو پارٹی نظام مستحکم ہو سکتا ہے۔