04 فروری ، 2014
اسلام آباد…طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے پہلے مرحلے پر ہی غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کر دیا ، آج بیٹھ جاتے تو کل طالبان کو مذاکرات کے لیے اسلام آباد بلا لیتا۔مذاکرات کا آغاز ہوتے ہی فریقین سے کہیں گے کہ فائربندی کردیں۔ طالبان رابطہ کار کمیٹی کے 3ارکان حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں جمع ہوئے تاہم حکومتی کمیٹی نے طالبان کے نامز د2 نمائندوں عمران خان اور مفتی کفایت اللہ کے انکار کے تناظر میں کچھ وضاحتیں مانگ لیں۔ اس پر طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کا رویہ غیر سنجیدہ ہے ، اس نے اب تک ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔حکومتی کمیٹی کو مداخلت کا کیا حق ہے کہ ہماری کمیٹی میں کون گیا اور کون آیا؟حکومتی کمیٹی کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ پہلے روز ہی معاملے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے۔ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ طالبان نے اپنی رابطہ کمیٹی کا تین روز قبل اعلان کردیا تھا ، حکومتی کمیٹی کی ذمہ داری تھی کہ طالبان کمیٹی سے رابطہ کرتی۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ انا کا کوئی مسئلہ نہیں ، حکومتی کمیٹی کے غیر سنجیدہ رویے کے باوجود انہیں مذاکرات کی دوبارہ دعوت دیتے ہیں،وزیر اعظم خلوص سے بات کرتے ہیں مگر پھر پسپا ہوجاتے ہیں، مذاکرات ہوں تو پہلے مرحلے میں فریقین سے کہیں گے کہ فائربندی کردیں۔مولانا سمیع الحق نے بتایا کہ طالبان نے واضح کہہ دیا ہے کہ ان کی پانچ کی بجائے اب 3 رکنی کمیٹی ہی حتمی ہے،حکومت نے جو مذاکرات کرنے ہیں اسی کے ذریعے کرے،ہماری کمیٹی سے سرکاری کمیٹی کو سہارا ملا، ہم پل کا کردار ادا کریں گے جس پر حکومت کو شکرگزار ہونا چاہیئے۔ طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے واضح کر دیا کہ حکومت کو طالبان کے کسی بھی نمائندے سے بات کرنا ہو گی چاہے وہ مدرسے کا طالب علم ہو یا موٴذن۔