10 فروری ، 2014
لاہور…چوہدری ذکاء اشرف نے انہیں چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ بدستور چیئرمین پی سی بی ہیں،حکومتی فیصلے سے ان کی پوزیشن پر اثر نہیں پڑا،مشاورت کے بعد قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کریں گے۔چوہدری ذکاء اشرف سنگاپور سے وطن واپسی کے بعد لاہور کے ایک ہوٹل میں آئے تو تھے ایک تقریب میں شرکت کرنے،جہاں کرکٹر وسیم اکرم بھی بطور مہمان خصوصی اپنی غیرملکی اہلیہ کے ساتھ براجمان تھے۔ذکاء اشرف کو تقریب میں چیئرمین پی سی بی والا ہی استقبال ملا ،چہرے پہ اطمینان کا یہی مطلب تھا کہ کچھ ہی دیر پہلے منصب سے ہٹائے جانے کے فیصلے سے بے خبر ہیں، یہ بری خبر صحافیوں نے انہیں سنائی تو ان کی حیرانی اور پریشانی فطری بات تھی۔ ان کا پہلا ردعمل اس فیصلے کو ماننے سے انکار کا تھا۔ جیو نیوز سے گفتگو میں ذکاء اشرف نے یہی دعویٰ کیا کہ وہ پی سی بی کے بدستور چیئرمین ہیں۔ انہوں نے ان خدشات کا بھی اظہار کیا کہ ایسے فیصلے سے آئی سی سی میں پی سی بی کا موٴقف مزید کمزور ہو گا جس کا براہ راست فائدہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو پہنچے گا جبکہ پاکستان مزید تنہائی کا شکاربھی جائے گا۔ ذکاء اشرف نے حکومتی اقدام کو بادی النظر میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی بھی قرار دیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بگ تھری کے حوالے سے دس سال بعد پتہ چلے گا کہ پاکستان حق اور انصاف پر تھا، آئی سی سی والے تو پہلے ہی یہ کہتے تھے کہ آپ کے یہاں تو ہر 6ماہ بعد نیا بندہ آجاتا ہے، بات کس سے کریں؟ذکااشرف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا فیصلہ غیر جمہوری ہے، جمہوری حکومت کے ہاتھوں جمہوریت کا قتل کیا گیا، پی سی بی کا آئین ہم نے ایک سال میں بنایا، اس آئین کے آنے کے بعد آئی سی سی کے احکامات کے مطابق اس پر عملدرآمد کرایا، ذکا اشرف کا مزید کہنا تھا کہ آئی سی سی چاہتا ہے کہ حکومت کا بورڈ کے معاملات سے تعلق نہ ہو جو آئی سی سی پہلے تھا وہ اب نہیں رہا، اب بھارت آئی سی سی کا سربراہ ہے، آسٹریلیا نے پہلے بھی تنقید کی تھی کہ نہ پاکستان میں استحکام ہے اور نہ کرکٹ بورڈ میں۔