پاکستان
14 فروری ، 2014

امن منافی سرگرمیوں پر دکھ ہے،امن کوششوں پر منفی اثر پڑے گا،مشترکہ اعلامیہ

امن منافی سرگرمیوں پر دکھ ہے،امن کوششوں پر منفی اثر پڑے گا،مشترکہ اعلامیہ

اسلام آباد…حکومت نے طالبان کو دوٹوک پیغام دے دیا کہ وہ اپنی تمام کارروائیاں بند کرنے کا اعلان کریں اور فوراً عملدرآمد بھی یقینی بنائیں۔ حکومتی اور طالبان کمیٹیز نے اتفاق کیا ہے کہ امن کے منافی سرگرمیوں کے باعث مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔اسلام آباد میں حکومتی اور طالبان رابطہ کار کمیٹیز کے اجلاس کے بعد مشترکا اعلامیے میں امن کے منافی سرگرمیوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے ، فریقین اس بار پر متفق ہو گئے کہ ایسے واقعات امن کی کوششوں پر انتہائی منفی اثرات ڈالیں گے اور پھر مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا۔حکومتی کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ امن مخالف کارروائیاں فوراً بند کرنے کا اعلان کیا جائے اور اس پر موثر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ طالبان رابطہ کار کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ حکومت بھی ایسی کوئی کارروائی نہ کرنے کا اعلان کرے جس سے اشتعال پھیلے، پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ کوئی فریق بھی طاقت کا استعمال نہ کرے۔ حکومتی کمیٹی نے کہا کہ امن مخالف کارروائیوں کے موثر خاتمے کے بعد اعتماد سازی کے اقدامات پر بھی پیش رفت ہو گی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دونوں طرف سے تحفظات ہیں، وہ فائر بندی کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، امید ہے دو تین روز میں جنگ بندی ہو جائے گی، بارہ سال کی جنگ ختم ہونے میں وقت تو لگے گا۔مولانا سمیع الحق رکن طالبان رابطہ کار کمیٹی کا کہنا تھا کہ ڈیڈلاک توڑ دیا ہے ، یہاں سے بھی ، وہاں سے بھی، لاہور میں مشاورت کے لیے علماء کا بھی اجلاس بلایا ہے ذرائع کے مطابق تحریک طالبان پاکستان نے حکومت پاکستان سے اعتماد سازی کے حوالے سے تین مطالبات کیے ہیں۔ پہلا مطالبہ حکومتی موقف میں سے شورش زدہ علاقوں کا نام ختم کر کے مذاکرات کا دائرہ قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر تک بڑھا نا ہے۔ذرائع کے مطابق طالبان کے دوسرے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات آئین کے تحت مگر قرآن و سنت کی روشنی میں کیے جائیں۔ذرائع کے مطابق طالبان کا تیسرا مطالبہ ہے کہ حکومت اپنے زیر حراست اْن کی عورتوں ، بچوں اور بوڑھوں کو رہا کرے۔ذرائع کے مطابق جواب میں حکومتی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اعتماد سازی کے لیے طالبان بھی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے کو رہا کریں۔

مزید خبریں :