14 فروری ، 2014
لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کراچی کے علاقے قیوم آباد سی ایریا میں رینجرز کے ونگ کمانڈر کی گاڑی پر خود کش حملہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور دھماکوں کے نتیجے میں 2رینجرز اہلکار کے زخمی خمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی جلد و مکمل صحتیابی کیلئے دعا کی ۔ہے ۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردوں کی جانب سے تسلسل کے ساتھ بم دھماکے اور دہشت گردی کی کارروائیاں ملک کے معاشی حب کراچی کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے ، کراچی میں بم دھماکے ملک کے استحکام اور سالمیت کے خلاف ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز رزاق آباد ٹریننگ سینٹر کے قریب بم دھماکہ اور آج قیوم آباد سی ایریا میں رینجرز کی ونگ کمانڈر کی گاڑی پر خود کش بم دھماکے ذریعے طالبان دہشت گردوں نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے آڑ میں ملک میں بم دھماکے اور دہشت گردی کی کاروائیوں کا ہولناک اور افسوسناک سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔انھوں نے صدر ممنون حسین ، وزیراعظم نواز شریف ،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ رینجرز ونگ کمانڈر کی گاڑی پر حملے میں ملوث دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو فی الفور گرفتار کیاجائے۔دریں اثناء الطاف حسین نے جرائم پیشہ عناصرکی جانب سے ایم کیوایم پی آئی بی جہانگیرروڈسیکٹرکے کارکن سلامت علی خان کوفائرنگ کرکے بے دردی سے قتل کرنے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے اورصدر،وزیراعظم اوروفاقی وزیرداخلہ سے مطالبہ کیاہے کہ سلامت علی خان کے بہیمانہ قتل کافوری نوٹس لیاجائے۔الطاف حسین نے ایم کیوایم کے ذمہ داران وکارکنان کوہدایت کی وہ صبرکادامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اورکسی بھی صورت مشتعل نہ ہوں اورپرامن احتجاج جاری رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کی لاٹھی بے آوازہے اورایک دن ظالموں کوان کے ظلم کی سزاضرورملے گی۔ الطاف حسین نے سلامت علی خان شہید کے سوگوارلواحقین سے دلی تعزیت و ہمدردی کااظہارکرتے ہوئے شہیدکی مغفرت ،ان کی درجات کی بلندی اور سوگوار لواحقین کوصبرجمیل کیلئے دعاکی۔علاوہ ازیں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے جامعہ کراچی میں بین الاقوامی دہشت گردتنظیم القاعدہ کی ذیلی تنظیم اصحاب کے نیٹ ورک کی موجودگی کے انکشاف پرگہری تشویش کااظہارکیاہے اور اسے سیکورٹی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی نااہلی وناکامی قراردیاہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ جامعہ کراچی سے گرفتارکالعدم القاعدہ کے تین دہشت گردوں کے حیران کن انکشافات نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اوردہشت گردی کابھانڈاپھوڑدیاہے اوراس بات سے پردہ اٹھادیاہے کہ کون لوگ کراچی میں بم دھماکے،دہشت گردی ،فرقہ ورارانہ قتل و غارتگری اورسیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کرکے شہرکے حالات خراب کررہے ہیں۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ گرفتار دہشت گردوں نے اس بات کاانکشاف کیاہے کہ القاعدہ کے نیٹ ورک میں یونیورسٹی کے بعض پروفیسرزبھی شامل ہیں جبکہ ان کی جانب سے یونیورسٹی میں قابل اعتراض موادبھی تقسیم کیاجاچکاہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کئی سالوں سے یونیورسٹی میں قابل اعتراض موادبھی تقسیم کرنے کے باوجود تمام سیکورٹی ادارے ان سے کیسے لاعلم رہی ؟۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے بھی القاعدہ کا اہم دہشت گرد گرفتارہوچکاہے جواسلامی جمعیت طلبہ کا باقاعدہ رکن تھا اورپنجاب میں دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں ملوث تھا۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی کے بعدکراچی یونیورسٹی سے القاعدہ کے دہشت گردوں کی گرفتاری لمحہ فکریہ ہے ۔رابطہ کمیٹی نے وزیراعظمسمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاکہ القاعدہ کے نیٹ ورک کے خاتمے کیلئے ٹھوس بنیادوں پراقدامات کیے جائیں اورگرفتاردہشت گردوں کی انکشافات کی روشنی میں پس پردہ افرادکوگرفتارکیاجائے ۔