پاکستان
20 فروری ، 2014

بلوچستان بے امنی کیس، وزارت دفاع کا خط سپریم کورٹ میں پیش

بلوچستان بے امنی کیس، وزارت دفاع کا خط سپریم کورٹ میں پیش

اسلام آباد…سپریم کورٹ میں بلوچستان بے امنی کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے وزارت دفاع کا خط عدالت میں پڑھ کر سنایا،خط میں کہا گیا کہ آٹھ لاپتا افراد کا الزام انٹیلی جنس اداروں پر ہے،جن میں سے 2 افراد ڈاکٹر ندیم بلوچ اور عبدالغفار کوہلو کے فراری کیمپ میں ہوتے تھے۔جسٹس ناصر الملک نے استفسار کیا کہ یہ فراری کیمپ کیا ہو تے ہیں ؟ جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فراری کیمپ علیحدگی پسندوں کی تربیت گاہوں کو کہا جا تا ہے، خط میں مزید کہا گیا کہ میجر سیف اور میجر منیر نامی2 فوجی اہلکاروں پر لاپتا افراد کے اغوا کا الزام ہے، ان دونوں اہلکاروں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی، جس پر ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ جن2 اہلکاروں کے نام سامنے آئے ہیں وہ ایف سی میں نہیں ہیں۔ ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اجتماعی قبروں کا معاملہ بھی اٹھایا جائے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ اجتماعی قبروں کے افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ ہونے دیں پھر شناخت کی جائے گی، ایف سی کے وکیل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لاپتا افراد میں سے ایک شخص کاو خان کا پتہ چل گیا ہے۔ ڈی ایس پی سی آئی ڈی نے بتایا کہ کاو خان مقامی عدالت کے سامنے پیش ہوا ،اس کے بعد اسکا کچھ پتہ نہیں۔ سپریم کورٹ میں بلوچستان بے امنی کیس کی سماعت جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

مزید خبریں :