20 فروری ، 2014
اسلام آباد…وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے کہا ہے کہ دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے بعد وزیراعظم نے عسکری قیادت سے مشورے کے بعد فیصلہ کیا کہ اب ڈائیلاگ آگے بڑھانا زیادتی ہوگی، فوج سے اپنے دفاع میں کارروائی کرنے کا حق واپس نہیں لے سکتے۔حکومت نے ستمبرسے لے کراب تک کوئی فوجی کارروائی نہیں کی،حکومت اور کون سی جنگ بندی کرے،جب سے ہماری حکومت آئی ہے، کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوئی ۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ ملک کو درپیش خطرات کو کم کیا جائے،اسلام آباد ایک محفوظ شہرہے،اسلام آباد کا نام لیکر اسمبلی میں سرکاری آفیسر کی بریفنگ کی تصیح کروں گا، اسمبلی میں وزارت داخلہ کی بریفنگ عمومی تھی، کوشش کر رہے ہیں پورے ملک کو محفوظ بنایا جائے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پچھلے چند مہینوں میں ملک کو درپیش دھمکیوں میں کمی آئی ہے، اسلام آباد میں شہر کی نگرانی کیلئے 1500خفیہ کیمرے لگائیں جائیں گے، اس وقت دہشت گردی کا مقابلہ صرف ناکے لگا کر نہیں کیا جاسکتا، اسلام آباد کو محفوظ بنانے کیلئے سیف سٹی پروجیکٹ کا آغاز آئندہ چند ہفتوں میں ہوگا، اندرونی سیکیورٹی پالیسی چاروں صوبوں سے شئیر کی جائے گی، سیکیورٹی کیلئے چین سے درآمد سامان جلد پولیس کے حوالے کیا جائے گا، اپنی سیکیورٹی فورسز کو جدید ہتھیاروں سے لیس کر رہے ہیں، پولیس کو مزید گاڑیاں دی جارہی ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں ٹارگٹ کلرز گرفتار کیے گئے ہیں، کوئٹہ میں پولیس ناکوں میں کمی آئی ہے، کوئٹہ اور کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے خلوص کے ساتھ طالبان سے مذاکرات شروع کیے گئے ہیں، طعنے دینے والوں نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے دور میں فوجی آپریشن کیوں نہیں کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے، ان گروپس سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے جو مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، مذاکرات کا سلسلہ اس وقت آگے بڑھے گا جب گلی کوچوں میں خون بہانے کا سلسلہ بند کیا جائے، طالبان کی کمیٹی کا رویہ بھی مثبت تھا، طالبان کمیٹی نے بھی خلوص سے ملک میں قیام امن کیلئے کوششیں کیں، مذاکرات میں تعطل ہے، کمیٹی اپنی جگہ قائم ہے، وزیراعظم نے عسکری قیادت کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانا زیادتی ہوگی، مذاکرات میں تعطل ہے، کمیٹی اپنی جگہ قائم ہے، دباوٴ کے باوجود مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم نے ایک تقریر بھی تیار کی تھی مگر دوبارہ مذاکرات کا فیصلہ کیا گیا، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی استعداد کار پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی فیصلے کیے جاتے ہیں، اتفاق رائے اور مشاورت سے کیے جاتے ہیں، حکومت اور عسکری قیادت میں مسلسل مشاورت ہوتی ہے، مذاکرات کے عمل کے لیے بھی مکمل اتفاق رائے اختیار کیا گیا، یہ فیصلہ بھی مکمل مشاورت سے کیا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کو اپنے دفاع کا مکمل اختیار ہونا چاہیے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں رہنے والے لوگوں کو رجسٹر کیا جارہا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں دہشتگردوں کے 6نیٹ ورک پکڑے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ کا عمران فاروق کیس کے حوالے سے کہنا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اہم مسئلہ ہے، برطانیہ نے لیگل اسسٹنٹ کیلئے درخواست دی تھی جو واپس لے لی تھی، برطانیہ نے لیگل اسسٹنٹ کیلئے درخواست دی تھی جو واپس لے لی تھی، برطانیہ نے لیگل اسسٹنٹ کی دوبارہ درخواست دی ہے جس پر قانونی رائے لے رہے ہیں۔قانونی اورانتظامی مسئلے دیکھ کر برطانیہ کو جواب دیں گے اور قوم کو بھی آگاہ کریں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پرامید ہیں کہ مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگا، مذاکرات اور پرتشدد کارروائیاں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں، امریکا اور برطانیہ میں علیحدگی پسندوں کو پروٹوکول دیا گیا جس پر دونوں ملکوں سے احتجاج کیا۔