پاکستان
24 فروری ، 2014

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت

کراچی…سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت سپریم کورٹ کو بتا یا گیا ہے کہ کراچی سے گرفتار 175 ملزمان کے چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرادیے گئے ، کراچی کی 52 ہزار ایکٹر زمین پر کے پی ٹی ، پورٹ قاسم اتھارٹی اور ڈی ایچ اے سمیت دیگر اداروں کا ناجائز قبضہ ہے ، عدالت نے قبضے کے خاتمے کے لیے کے گئے اقدامات کی رپورٹ 26 فروری تک طلب کرلی کراچی پولیس چیف شاہد حیات نے کراچی امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت کے موقع پر شہر میں کیے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی، عدالت کو بتایاگیا کہ 175 ملزمان کے چالان انسداد دہشت گردی عدالتوں میں پیش کیے گئے ، ان میں ٹارگٹ کلنگ، قتل، اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری سمیت سنگین مقدمات ہیں۔جسٹس خلجی عارف نے پوچھا کہ دس ہزار ملزمان گرفتار جبکہ چالان صرف 175 کے پیش کیے گئے ، شاہد حیات نے آگاہ کیا کہ 7ہزار مقدمات سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہیں ، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ سزائیں ملنے تک جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ملزمان کے چالان جمع کرائیں، انہیں جیل بھیج دیں پھروہ جیل میں موبائل استعمال کرتے ہیں جو دہشت گردی کا باعث بن رہا ہے۔ شاہد حیات نے بتایا کہ جیل میں جیمرز نصب کیے گئے ہیں ، عدالت کی ہدایت پر پولیس چیف نے سینٹرل جیل کی قریبی آبادیوں غوثیہ کالونی، پی آئی بی کالونی اورحیدرآباد کالونی جیمرز کی وجہ سے پریشانی دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔عدالت نے راؤ انوار کی ایس ایس پی ملیر تعیناتی پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کردیا ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ آئی جی وضاحت کریں کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرکے راؤ انوارکو دوبارہ کیسے تعینات کیا گیا؟۔شہر کی زمینوں پر قبضے سے متعلق ممبر بورڈ ریونیو نے رپورٹ دی کہ کراچی کی 60 ہزارایکڑ زمینوں پرغیر قانونی قبضہ ہے،جس میں 52 ہزارایکڑ زمین کے پی ٹی، پورٹ قاسم، ڈی ایچ اے سمیت دیگر اداروں کے ناجائز قبضے میں ہے ، عدالت نے زمینوں پرغیر قانونی قبضوں کے خاتمے سے متعلق رپورٹ 26 فروری تک طلب کرلی۔

مزید خبریں :