25 فروری ، 2014
اسلام آباد… وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والا اجلاس اسلام آباد میں جا ری ہے جہاں نئی قومی سلامتی پالیسی پیش کر دی گئی ہے جس پر وفاقی کابینہ کی مشاورت اور غور جا ری ہے۔ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف)کے وزرا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہیں۔وفاقی کابہنہ کے اجلاس میں پیش کی جانے والی قومی سلامتی پالیسی جن اہم نکات پر مبنی ہے ان میں مذاکرات ، دہشتگردوں کی شناخت، انٹیلے جنس نظام بہتر بنانا اور دفاعی قوت بڑھانا شامل ہے۔ذرائع کے مطابق قومی سلامتی پالیسی کے تحت تمام ریاست دشمن عناصر اور نان اسٹیٹ ایکٹرز سے مذاکرات صرف آئین کے تحت کئے جائیں گے۔ بنیادی مقاصد میں ریاست کی سا لمیت ، عوام کا تحفظ اور حکومتی رٹ کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ پالیسی دستاویز میں نیکٹا کی بھی از سر نو تشکیل کی تجویز شامل ہے جس کا داخلی سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا۔ دستاویز کے مطابق دہشت گردی کے باعث ملکی معیشت کو گزشتہ 10 سال میں 78 ارب امریکی ڈالر کا نقصان پہنچا جب کہ ملک میں موجود تمام شدت پسند گروپس کی درجہ وار لیڈر شپ موجود ہے جنہیں سیاسی ، اندرونی و بیرونی حمایت اور فنڈنگ بھی مل رہی ہے۔ دستاویز میں کشمیر ، افغانستان اوربھارت کے حوالے سے خارجہ پالیسی پر بھی نظر ثانی تجویز کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی کی دستاویز کے مطابق پاکستان میں ایک تہائی دہشت گرد حملے صرف خیبر پختونخوا میں ہوئے ، بلوچستان میں 23 فیصد ، فاٹا میں 19 فیصد اور سندھ میں 18 فیصد دہشت گرد حملے ہوئے۔ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف)کے وزرا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہیں،جے یو آئی کے وفاقی وزراء میں اکرم خان درانی،وزیر مملکت غفور حیدری شامل ہیں جو آج کے اجلاس میں شریک نہیں۔