دنیا
11 مارچ ، 2014

پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین ڈاکٹر طارق محمود پر دھوکہ دہی کا ایک اور مقدمہ

 پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین ڈاکٹر طارق محمود پر دھوکہ دہی کا ایک اور مقدمہ

ڈیلس …راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ خصوصی… امریکی ریاست ٹیکساس میں وفاقی عدالت میں پاکستانی نژاد امریکی امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر طارق محمود کے خلاف ایف بی آئی نے ایک اور مقدمہ قائم کیا ہے، عدالت نے ڈاکٹر طارق پر فرد جرم بھی عائد کر دی ہے۔ محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق مقدمہ میں ڈاکٹر طارق کے ہمراہ ان کے ایک ملازم جووائیٹ کو بھی شریک ملزم نامزد کیا گیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر فراڈ اور جعلسازی کر کے الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈ کے ضمن میں 8 لاکھ ڈالر حکومت سے حاصل کئے جبکہ اسپتال میں ایسی ٹیکنالوجی متعارف نہیں کرائی گئی جس کے نام پر یہ فنڈز حاصل کئے گئے تھے۔ اس طرح اُن پر مزید الزام ہے کہ انہوں نے دیگر ملازمین کی شناخت کو غیر قانونی طور پر استعمال کیا اور ان کے نام سے یہ اندراج کئے گئے تاکہ جھوٹے کلیم بنا کر رقم حاصل کی جا سکے۔ مقدمہ میں ڈاکٹر طارق پر شناخت چوری کی 7 مختلف دفعات کے تحت مقدمہ بنایا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال فراڈ اور جعلسازی کے مقدمہ میں ڈاکٹر طارق کو 8 الزامات کا سامنا ہے۔ ایف بی آئی اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں نے مسلسل ایک سال تحقیقات کے بعد خورد برد کی رقم کا تخمینہ تقریباً 19 ملین ڈالرز لگایا ہے جو کہ وفاقی حکومت کے زیرانتظام محکمہ صحت سے حاصل کی گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال ڈاکٹر طارق محمود کے خلاف ایف بی آئی نے فراڈ اور جعلسازی کا جو مقدمہ داخل کیا گیا تھا اس کا تخمینہ 101 ملین لگایا گیا تھا جس کے بعد ریاست ٹیکساس کے گورنر رک پیری نے بھی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا تھا جبکہ ایف بی آئی نے بھی اس ضمن میں مزید شواہد اکٹھے کئے جس کے بعد یہ تمام حقائق سامنے آئے۔ امریکی کانگریس کی انرجی اور کامرس کمیٹی نے 19 ملین کے اس فراڈ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر صورت میں 12 مارچ تک یہ جواب دیں کہ انہوں نے آئندہ مستقبل میں اس طرح کے فراڈ کو روکنے‘ ادارہ کی اندرونی کارکردگی بہتر بنانے اور عوام الناس کو سروسز کی سہولیات کو یقینی بنانے اور اس کو مستقل بنیادوں پر مانیٹر کرنے اور اسکیننگ کرنے کیلئے کیا طریق کار وضع کیا ہے۔ مذکورہ خط کانگریس میں انرجی اور کامرس کمیٹی کے چیئرمین کانگریس مین فریڈ اوٹبن‘ وائس چیئرمین کانگریس مین ڈاکٹر مائیکل برگس اور کانگریس مین جوبارٹسن کے دستخطوں سے جاری کیا گیا ہے۔وفاقی اور صوبائی سطح پر سخت قانونی ضابطوں اور محکمہ صحت کی جانب سے میڈیکٹ اور میڈیکیئر کے فنڈز بند کر دینے کے باعث ڈاکٹر طارق اپنے تمام اسپتالوں کی چین سے محروم ہو گئے ہیں۔ دریں اثناء ڈاکٹر طارق نے اپنے دفاع کیلئے ہیوسٹن کے معروف وکیل ڈین کوڈیل کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ وکیل وائٹ کالر کرائمز کے دفاع کے سلسلے میں بڑے وکیل تصور کئے جاتے ہیں توقع ہے کہ پچھلے سال قائم مقدمے کی سماعت اس ماہ کے آخر تک شروع کر دی جائے گی۔ ڈاکٹر طارق محمود کا تعلق پاکستان کے شہر فیصل آباد سے ہے وہ 1978ء میں امریکہ آئے۔ اس طرح انہوں نے 2008ء میں اپنی باقاعدہ پریکٹس شروع کی جس کے بعد گزشتہ دو دہائیوں کے دوران انہوں نے کئی ملین کی لاگت سے 6 بڑے اسپتال‘ ہوم ہیلتھ ایجنسیاں اور متعدد فائیو اسٹار ہوٹل خریدے جن میں سے ابھی بھی وہ اور ان کی اہلیہ کئی ہوٹلوں کے مالک ہیں۔ ڈاکٹر طارق اس وقت ضمانت پر رہا ہے جبکہ عدالت نے ریاست سے باہر ان کے سفر پر پابندی عائد کی ہوئی ہے تاہم مقدمات کی سماعت کے بعد ہی عدالت ان کی قسمت کا فیصلہ کرے گی۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر طارق کے زیرانتظام چلنے والے اسپتالوں میں صحت و صفائی اور 3/4 افراد کی ہلاکت کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا تھا جبکہ اسپتال کے عملے نے تحقیقات ہونے پر فراڈ کے ڈھول کا پول کھول دیا جس کی وجہ سے وہ قانون کے مکمل شکنجے میں آ گئے۔ مذکورہ مقدمہ پر پاکستانی ڈاکٹروں کی خصوصی نظریں ہیں اور دیکھنا یہ ہے کہ عدالت ان کی قسمت کا کیا فیصلہ کرتی ہے۔

مزید خبریں :