21 جنوری ، 2012
کراچی … وزیر اطلاعات سندھ شازیہ مری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے نادرا کی مدد سے سرکاری ملازمین کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے، پہلے مرحلے میں ایک لاکھ 8 ہزار 545 گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ محتاط اندازے کے مطابق بوگس، جعلی یا دوسری ملازمت کرنے والے ان ملازمین کو سالانہ 10 ارب روپے اضافی تنخواہوں کی مد میں ادا کئے جارہے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی کے بعد انکے خلاف اینٹی کرپشن میں مقدمات قائم کئے جائیں گے، حکومت سندھ نے سرکاری ملازمین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کیلئے سیکریٹری سروسز کی سربراہی میں 15 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں اے جی آفس سے 4 لاکھ ایک ہزار 388 ملازمین کا کمپیوٹرائزڈ اور مینول ڈیٹا حاصل کیا گیا، جن ملازمین کا ڈیٹا لیا گیا ہے ان میں محکمہ تعلیم، پاپولیشن اور پولیس کے محکمے شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جانچ پڑتال کے ابتدائی مرحلے میں 21 ہزار 438 کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا بوگس نکلا جبکہ مینول میں 20 ہزار 456 ملازمین کی رجسٹریشن ہی نہیں ملی، 381 ایسے ملازمین ہیں جو انتقال کرگئے لیکن ان کی تنخواہیں دی جارہی ہیں جبکہ ایسے 60 سے 65 ہزار ملازمین کی بھی نشاندہی ہوئی ہے جنہوں نے ملازمت کیلئے اپنی عمریں غلط لکھوائی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار 264 ایسے ملازمین کی بھی نشاندہی ہوئی ہے جو دوہری ملازمت کررہے ہیں۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ تین ماہ میں سرکاری ملازمین کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرلے گی اور امید ہے کہ جانچ پڑتال کے اس عمل سے سرکاری خزانے کو پہنچائے جانے والے نقصان کا ازالہ ممکن ہوگا۔