15 مارچ ، 2014
کراچی…لیاری گینگ وار میں بے گناہ خواتین اور معصوم بچوں کی ہلاکت کے بعد ایاز لطیف پلیجو دونوں گروپوں کے درمیان لڑائی بند کروانے میں کامیاب ہوگئے، عزیربلوچ اور بابا لاڈلہ نے آج سے لڑائی بند کرنے کا اعلان کردیا، لیکن علاقہ مکینوں کا سوال ہے کہ یہ امن مستقل ہوگا یا صرف دو واقعات کے درمیان خاموشی کا وقفہ ثابت ہوگا۔ کراچی کی قدیم ترین بستی لیاری،جہاں کے مکین امن کو ترس گئے ہیں، گولی کی آواز، بارود کی بو اور دھماکوں کی گونج یہاں کا مقدر بن چکی، صرف تین روز پہلے گینگ وار کی لڑائی میں اسکول جانے والی طالبات، گھر کی ضروریات کی مجبوری میں نکلنے والی خواتین اور معصوم بچے اندھی گولیوں اور نامعلوم سمت سے آنے والے راکٹوں کا نشانہ بن گئے۔16زندگیاں ختم کردی گئیں۔ لیاری میں امن کی چابی کھوگئی تو اگلے روز بے بس شہریوں نے گھروں کی چابیاں سڑک پر پھینک دیں۔ اپنے گھروں پر تالے ڈال کر پریس کلب پر سراپا احتجاج بن گئے۔ اب عزیر جان بلوچ اور بابا لاڈلا گروپ کے نمائندوں نے حیدر آباد میں قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو سے ملاقات کی ہے جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران 9نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں گروپ آج سے اختلافات ختم کر کے لڑائی بند کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ لیاری میں قیام امن کیلئے ایاز لطیف پلیجو کی سربراہی میں لیاری اتحاد کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی میں عزیربلوچ کی جانب سے ثانیہ بلوچ اور بابا لاڈلہ کی جانب سے عبدالمجید سرہاڑی شامل کئے گئے ہیں۔ ایاز لطیف پلیجو نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ عزیر جان بلوچ اور بابا لاڈلا ہو یا عام کارکن سب مقدمات کا سامنا کریں، انہیں اعتماد دینا ہوگا کہ اگر کوئی پولیس یا رینجرز کے سامنے پیش ہو تو مقدمہ چلے گا، ماورائے عدالت قتل کو روکنا ہوگا۔ لیاری کے دونوں گروہ لڑائی بند کرنے پر تو آمادہ ہوگئے، لیکن کیا یہ اعلامیہ علاقے میں امن کا ضامن بنے گا؟کیا لیاری کے رہنے والے آزاد فضا میں سانس لے سکیں گے؟کیا بچے بلا خوف اسکولوں اور خواتین بازاروں کا رخ کرسکیں گی؟اور کیا یہ اعلامیہ لیاری میں مستقل امن کی بنیاد رکھے گا یا پھر صرف دو واقعات کے درمیانی عرصے کی خاموشی کا وقفہ ثابت ہوگا؟