پاکستان
01 اپریل ، 2014

مشرف کیس کی طوالت نواز شریف کے فوج سے تعلقات کو خراب کر سکتی ہے

 مشرف کیس کی طوالت نواز شریف کے فوج سے تعلقات کو خراب کر سکتی ہے

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…اسلام آباد میں خصوصی عدالت میں جاری غداری کے مقدمے میں پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کر نے پر امریکی اخبار”نیویارک ٹائمز“ لکھتا ہے کہ مشرف پر فرد جرم پاکستان کیلئے ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ جہاں فوجی حکمرانی نے سویلین قیادت پر طویل عرصے تک غلبہ رکھا اور کسی فوجی حکمران کو اختیارات کے غلط استعمال پر کبھی باز پرس نہیں کی گئی۔ غداری کا الزام انتہائی سنگین ہے اگر مشرف پر ثابت ہو گیا تو انہیں سزائے موت ہوسکتی ہے۔مشرف کے وکلاء نے کہا تھا کہ ان کاعدالت میں پیش ہونے کا امکان نہیں،لیکن اسلام آباد پولیس افسر اسپتال پہنچے، تومشرف اپنی گرفتاری کو انتہائی توہین آمیز سمجھتے ہوئے ساتھ چلنے کو تیار ہو گئے۔ برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز “ لکھتا ہے کہ غداری کیس میں مشرف کومجرم ٹھہرا دیا گیااورانہیں ملک چھوڑنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا گیا۔ ان کی قسمت کے متعلق جاری محاذ آرائی سے فوج اور سویلین حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔پاکستان کی67سال تاریخ میں وہ پہلے فوجی سربراہ ہیں جوغداری کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، الزامات ثابت ہو نے کی صورت میں انہیں عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے، تجزیہ کاروں کے نزدیک مشرف کو سزا ہونے کا امکان نہیں، ایک مغربی سفارت کار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فوج آج بھی طاقتور ہے انہوں نے سابق فوجی سربراہ کو جیل بھیجے جانے پر شک کا اظہار کیا۔حالیہ مہنیوں میں ایک سوال پوچھا گیا کہ مشرف کو پراسیکیوشن سے بچانے کیلئے پاک فوج نے پردے کے پیچھے کام کیا۔نواز شریف کے فوج کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں لیکن ایک دہائی سے جاری پرتشدد واقعات کے خاتمے کے لئے طالبان کے ساتھ معاہدے کے لئے ان کی حمایت کی ضرورت ہے۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک مشرف کیس کی طوالت نواز شریف کے فوج سے تعلقات کو خراب کر سکتی ہے،مشرف تنازع کا جلد خاتمہ ہی حکومت کے پاس ایک راستہ ہے جو فوج سے مزید کشیدگی سے بچا سکتا ہے۔جب تک کیس لٹکا رہے گا، فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔

مزید خبریں :