دنیا
05 اپریل ، 2014

سی آئی اے کی متعدد کارروائیوں کو رپورٹ ہی نہیں کیا جاتا،شاہد بٹر

سی آئی اے کی متعدد کارروائیوں کو رپورٹ ہی نہیں کیا جاتا،شاہد بٹر

ڈیلس…راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ خصوصی… بل آف رائٹس ڈیفنس کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر‘ امریکہ میں انسانی حقوق اور آزادیوں کیلئے قانونی دفاعی اٹارنی شاہد بٹر نے کہا ہے کہ امریکہ میں موجود حکومتی مشینری کی 3 برانچیں ایڈمنسٹریشن‘ سی آئی اے اور نیشنل سیکورٹی ایجنسی (NSA) مل کر ملک کی سیکورٹی کے نام پر شہریو کے حقوق غصب کررہی ہیں، بحیثیت امریکی شہری ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے سینیٹرز اور اراکین کانگریس کے ذریعے حکومت اور تمام اداروں پر زور ڈلوائیں کہ وہ انسانی حقوق اور آزادیوں کو یقینی بنائیں۔ مسلم ڈیموکریٹک کاکس امریکا کے شریک چیئرمین سید فیاض حسن کی رہائشگاہ پر DFW میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے عہدیداروں اور ACTIVS سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سی آئی اے اور این ایس اے کے اہلکار سینیٹ اور کانگریس میں آ کر جھوٹ بولتے ہیں اور غلط بیانی سے کام لیتے ہیں، انہوں نے کہاکہ حال ہی میں شہریوں کی جاسوسی سے متعلق سی آئی اے نے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی چیئرمین ڈایان کے سامنے جھوٹ بولا انہوں نے کہاکہ یہ سلسلہ عرصہ دراز سے چل رہا ہے جبکہ کئی چیزیں خفیہ تھیں جو کہ بادل ناخواستہ سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اوباما ایڈمنسٹریشن کو بھی کئی چیزوں سے متعلق نہیں بتایا جاتا اور سی آئی اے کی کئی کارروائیوں کو ٹاپ لیول پر رپورٹ ہی نہیں کیا جاتا۔ شاہد بٹر نے کہاکہ سینیٹر ڈایاں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ سی آئی اے اور دیگر ایجنسیاں تحقیقات میں رخنہ ڈالتی ہیں اور کئی چیزوں کو کور اَپ کرتی ہیں جو کہ سراسر بل آف رائٹس کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ میں یہ ایجنسیاں ایک بے لگام گھوڑے کی طرح ہیں اور بعض اوقات یہ آئین سے ماورا کام کر رہی ہوتی ہیں جن کو کوئی روکنے‘ ٹوکنے والا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی آئی اے کے ٹارچر پروگرام سے متعلق جب سینیٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے تحقیقات ہو رہی تھی تو اُس کو سی آئی اے والے خفیہ طور پر سن رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں سینیٹ میں ایک بل فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے نام سے لایا جا رہا ہے جو کہ انسانی آزادیوں کے خلاف ہے جس کیلئے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے لیکن یہ کام دراصل عوامی نمائندوں کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بل اُس سینیٹر نے ہی تحریر کیا ہے جس نے پیٹراٹک ایکٹ تحریر کیا تھا انہوں نے کہاکہ اس بل کو اوباما بھی پاس کرانے کیلئے اس کو Push کر رہے ہیں۔ شاہد بٹر نے کہاکہ امریکہ میں انسانی حقوق اور آزادیاں بڑی قربانیوں سے ملی ہیں جس کیلئے کافی لوگوں نے کام کیا اور ان آزادیوں کا تحفظ کرنا بھی ہمارے نمائندوں کی ذمہ داری ہے لہٰذا آپ اور ہم پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ جب بھی اس طرح کی آزادیوں کے خلاف کوئی بات ہو‘ کوئی بل کانگریس یا سینیٹ میں لایا جائے تو ہم شہری اس کے خلاف متحرک ہوں اور اپنے اپنے نمائندوں سے رابطہ کر کے اس کی مخالفت پر ان کو آمادہ کریں۔ اس موقع پر مدرلگیسنٹ پولیس کی خاتون رہنماء کولٹی ایل فلینگین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈیلس فورٹ روتھ پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے پولیس کے محکمہ میں ایسے افراد بھرتی کئے ہوئے ہیں جو ذہنی علاج کرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ پولیس اہلکار جس کے ہاتھ میں گن دی گئی ہے اس کا ڈرگ ٹیسٹ صرف زندگی میں ایک بار ہوتا ہے جب وہ نوکری پر لگتا ہے اس کے بعد اس کا کوئی ٹیسٹ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ پولیس نے میرے بیٹے کو ہلاک کیا مگر میں اب اس مشن پر ہوں کہ آئندہ کسی اور ماں کا بیٹا پولیس کے ہاتھوں اس طرح ہلاک نہ ہو۔ اس موقع پر مسلم ڈیموکریٹک کاکس کے صدر آفتاب صدیقی‘ ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے ڈائریکٹرز راجہ زاہد اختر خانزادہ‘ مظفر کشمیری‘ سراج بٹ‘ غلام نبی کلوڑ‘ مسلم سینٹر آف ہیومن سروسز کے ڈاکٹر بشیر احمد‘ ڈیلس پیس سینٹر کے حادی جواد اور دیگر افراد بھی موجود تھے جنہوں نے بعدازاں شاہد بٹر سے مختلف سوالات بھی کئے جن کے انہوں نے تفصیلی جواب دئیے۔

مزید خبریں :